تو اکثر پائے جاتے ہیں۔
2 دوسرا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کو حق جانتے ہوئے مخالفت سے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرے۔ ایسے کم لوگ ہیں۔
3 تیسرا درجہ یہ ہے کہ حرج اور ثقل محسوس کیے بغیر اطاعت کرے۔ حتی کہ انسان کی خواہشات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے مطابق ہوں۔ ایسے افراد بہت ہی کم ہیں اور یہی محمدی ہیں۔ اس کے بعد انھوں نے اپنے تڑپتے ہوئے دل کا اظہار جن الفاط میں کیا ہے وہ انہی کی نوکِ قلم سے پڑھنے کے قابل ہیں، لکھتے ہیں:
’’ھذا ھو المحمدي الذي إذا ثبت عندہ قول حبیبہ وفعلہ المحکمات انشرح بھما صدرہ وأخذ بھما بأعظم الرضا والسرور واختلاط ذلک بقلبہ وقالبہ فلو اجتمع من بین أقطار الأرض علیٰ أن یصدوہ عن قول محبوبہ وفعلہ لما ترکھما ولم یبال بخلاف کائناً من کان آہ! أین ھؤلاء المحمدیون في زماننا ھذا، اللھم اجعل سنۃ حبیبہ محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم أحب إلینا من أرواحنا وأنفسنا‘‘
’’یہی محمدی ہے کہ جب اس کے نزدیک اس کے محبوب کا قول و فعل صحیح ثابت ہو جاتا ہے تو اس کا سینہ کھل جاتا ہے اور انتہائی رضا و رغبت اور خوشی سے اس پر عمل کرتا ہے اور دل و جان پر اسے نافذ کرتا ہے۔ اگر ساری خدائی اسے اس کے محبوب کے قول و عمل سے روکنے کے لیے جمع ہو جائے تو وہ اسے نہیں چھوڑتا اور خواہ کوئی بھی ہو کسی کی مخالفت کی پروا نہیں کرتا۔ آہ ایسے محمدی آج ہمارے زمانے میں کہاں ہیں؟ الٰہی!اپنے حبیب حضرت
|