Maktaba Wahhabi

34 - 89
نوازا ہے اور مال سے محروم کررکھا ہے،لیکن وہ بندہ نیک نیت ہے کہتا (تمنا کرتا) ہے کہ اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں فلا ں کی طرح عمل (خرچ) کرتا،تو اس کی نیت کا اعتبار ہوگا،چنانچہ دونوں کااجر یکساں اور برابر ہے،تیسرا وہ جسے اللہ نے مال عطا فرمایا ہے،لیکن علم سے محروم کررکھا ہے ‘ تو وہ بغیر علم کے اپنے مال میں تصرف کرتا ہے ‘ نہ اس میں اللہ سے ڈرتا ہے،نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ ہی اس میں اللہ کا کوئی حق جانتا ہے‘ تو ایسا شخص بدترین درجہ کا آدمی ہے،چوتھاوہ بندہ جسے اللہ نے مال و دولت اور علم و آگہی دونوں سے محروم کررکھا ہے ‘ تو وہ کہتا ہے کہ اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں اس میں فلاں (تیسرے) کی طرح تصرف کرتا‘ تو اس کی نیت کا اعتبار ہوگا،چنانچہ ان دونوں کا گناہ یکساں ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: ’’ إنَّ اللّٰہَ عزَّ وجلَّ كتب الحسناتِ والسيئاتِ ثم بيَّنَ ذلك فمن همَّ بحسنةٍ فلم يعملها كتبها اللّٰہُ لهُ عندَهُ
Flag Counter