Maktaba Wahhabi

95 - 458
مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ ایک جیدِ عالم دین ہونے کے باوجود تحریکِ آزادی ملک کے سربرآوردہ علمبردار تھے۔ اسی سلسلے میں آپ کو انگریزی حکمرانوں نے کم و بیش دس بار جیل بھیج دیا تھا۔ 1919ء میں جلیانوالہ باغ کے حادثہ فاجعہ کے سلسلے میں جو مارشل لاء قائم ہوا اُس میں ڈاکٹر سیف الدین کچلو کے ساتھ آپ کو بھی جیل بھیج دیا گیا تھا۔ دسمبر 1919ء میں مسلم لیگ اور کانگرس کے اجلاس امرتسر میں منعقد ہوئے تھے۔ لیگ کے صدر مسیح الملک حکیم اجمل خاں تھے اور کانگرس کے صدر موتی لال نہرو۔ اس موقع پر گورنمنٹ نے تمام سیاسی نظر بندوں اور قیدیوں کو رہا کر دیا۔ چھندواڑہ سے مولانا شوکت علی اور مولانا محمد علی رہا ہو کر امرتسر تشریف لے گئے تھے۔ پہلے تو یہ دونوں بھائی کانگرس کے اجلاس میں شریک ہوئے اور تقریریں بھی کیں، پھر لیگ کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ رات کا وقت تھا۔ جناب ڈاکٹر اقبال رحمہ اللہ نے ان دونوں کے خیر مقدم میں مندرجہ ذیل اشعار سنائے: ہے اسیری اعتبار افزا جو ہو ہمت بلند قطرہ نیساں ہے زندانِ صدف سے بہرہ مند مُشک اذفر چیز کیا ہے اِک لہو کی بوند ہے مُشک بن جاتی ہے ہو کر نافہ آہو میں بند ہر کسی کی تربیت کرتی نہیں فطرت مگر کم ہیں وہ طائر جو ہیں قیدِ قفس سے ارجمند شہپر زاغ و زغن زیبائے قید و صید نیست کیں کرامت ہمرہِ شہباز و شاہیں کردہ اند
Flag Counter