تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جو اپنے بندوں کو اکثر بلا استحقاق نوازتا ہے اور بالاستحقاق بھی نوازتا ہے مگر اس کا شکر زیادہ تر وہی ادا نہیں کرتے جن کو وہ بے استحقاق نوازتا ہے۔ برصغیر پاکستان و ہند کی آزادی کے بعد بہت سے لوگ اپنی آزادی پر فخر کرتے ہیں اور انہیں قسمت نے جو مواقع عطا فرمائے ان سے بہجت و سرور محسوس کرتے ہوئے اتراتے ہیں مگر تحریکِ آزادی میں ان کا یا ان کے بزرگوں کا کوئی حصہ نہ تھا۔ انگریزی عہد میں وہ حکومت کی امداد پر قناعت کرتے تھے اور اپنا کیسہ بھرتے تھے۔ ملازمت، جاگیر اور حصولِ اراضی وغیرہ ان کے نصب العین تھے جن کے لیے وہ اپنی زندگیاں اور زندگی کی سب کوششیں وقف کرتے تھے اور انگریزوں کی حکومت کے استحکام میں ہی اپنی زندگیوں کی بہتری اور اپنی فارغ البالی کا انحصار سمجھتے تھے۔ لیکن حضرت مولانا محمد داؤد صاحب غزنوی مرحوم و مغفور ان بزرگوں میں سے تھے جنہیں زندگی کی سہولتوں کی بجائے اس کی صعوبتیں پسند آئیں۔ جن لوگوں کو 19-1918ء کا زمانہ یاد ہے وہی بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ جب ترکوں کو 1918ء میں برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں شکست ہوئی اور خلافتِ اسلامیہ کے زوال کا وقت آیا تو برصغیر میں مسلمانوں کا کیا حال تھا۔ ایک طرف انگریز اپنی قوت و جبروت پر نازاں تھا، دوسری |