Maktaba Wahhabi

47 - 458
میری دینی تعلیم کا آغاز مدرسہ نعمانیہ لاہور میں ہوا جہاں منجملہ دوسرے اساتذہ کے میں نے حضرت مولانا غلام مرشد سے بھی اکتسابِ فیض کیا۔ لیکن نعمانیہ میں میرا قیام کچھ زیادہ نہ ہوا۔ میں تھوڑے ہی عرصے کے بعد ایک دوسرے مسلک کے مرکز یعنی مسجد چینیاں والی میں آ پہنچا جہاں حضرت مولانا عبدالواحد غزنوی رحمہ اللہ کے درس میں شریک ہوتا تھا اور مرحوم و مغفور حافظ محمد حسین (نابینا) سے مشکوٰۃ شریف پڑھنے لگا۔ حافظ صاحب بطور مؤذن لاہور میں مشہور تھے۔ ان کی اذان کی آواز قلبِ شہر سے چار اطراف حتیٰ کہ شہر سے باہر مزنگ تک سنائی دیتی تھی، بڑی شخصیت کے مالک تھے۔ میں اسی زمانے میں، مولانا محمد داؤد غزنوی رحمہ اللہ سے متعارف ہوا۔ یہ 22-1921ء کی بات ہے۔ وہ اس زمانے میں امرتسر میں رہا کرتے تھے اور گاہے گاہے اپنے بزرگ حضرت مولانا عبدالواحد غزنوی رحمہ اللہ سے ملنے آیا کرتے تھے۔ خوبصورت، خوش وضع، خوش لباس، خوش گفتار، خوش رفتار ۔۔ سر پر کبھی سفید عمامہ، کبھی پشاوری لنگی ۔۔ مردانہ حسن کا مثالی نمونہ ۔۔ بے ادبی تو ہے مگر ان کے جمال و جلال پر حسرت موہانی کا یہ شعر صادق آتا ہے۔ رعنائی و زیبائی و محبوبی و خوبی کیا بات ہے جو اس قدِ دلجو میں نہیں ہے یہ تحریکِ خلافت کا دور تھا۔ وہ کبھی کبھی لاہور کے جلسوں میں تقریر کرنے کے لیے بھی
Flag Counter