تم ہی سے اے مجاہدو جہان کو ثبات ہے شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے تمہاری مشعل ہدی فروغِ شش جہات ہے تمہاری ضو سے پرضیا جبین کائنات ہے کواکب بقا ہو تم، جہاں اندھیری رات ہے(عبدالمجید سالک) ۔۔۔ اے دل کی باتیں پوچھنے والے! کیسے بتائیں کیا دل تھا اک خاک اور خون کی صورت تھی جو درد میں ڈوبی ہوئی تھی باتوں میں کبھی کٹ جاتی تھی اور اب آنکھوں میں کٹتی ہے یہ رات پہاڑ سی، اک دن تھا جب کتنی چھوٹی ہوتی تھی وہ صبح بھی کیا تھی جس کے لیے میں رات کی رات تڑپتا تھا جو آتے آتے آتی تھی جو ہوتے ہوتے ہوتی تھی(فراق گورکھپوری) ۔۔۔ رُخصت کبھی میں یاد بھی آؤں تو مت آنسو بہانا تم یہی بہتر ہے مجھ کو رفتہ رفتہ بھول جانا تم بھلا کیا فائدہ اک جی جلے پر جان کھونے کا نہ ہونا سوگ میں شامل نہ تُربت ہی پہ آنا تم نہ کرنا یاد میری دُکھ بھری آنکھوں کی مایوسی تصور میں بھی یہ کلفت فزا منظر نہ لانا تم جو یاد آئے کوئی اپنی جفا دل مت برا کرنا غذا ہے دُکھ مری، ناحق نہ جی اپنا دکھانا تم مری بربادیوں کی یاد میں رونے سے کیا حاصل نہ اپنے آنسوؤں کے بے بہا گوہر لٹانا تم مری ہستی کو اک خواب پریشاں فرض کر لینا گزشتہ صحبتوں کی یاد بھی دل میں نہ لانا تم مرے اقرارِ اُلفت کو سمجھنا قصہ باطل نہ دل کو اب مری حسرت کے افسانے سنانا تم کوئی اچھا کہے مجھ کو تو سننا بھی نہ بات اس کی برائی کوئی کہے تو صدق دل سے مان جانا تم (حامد علی خان) ۔۔۔ یا تو خرد کو ہوشی کو مستی و بے خودی سکھا یا نہ کسی کو ساتھ لے اس کے حریم ناز میں موجِ نسیم صبح میں بوئے صنم کدہ بھی ہے اور بھی جان پڑ گئی کیفیتِ نماز میں شورشِ عندلیب نے روح چمن میں پھونک دی ورنہ یہاں کلی کلی مست تھی خوابِ ناز میں (اصغر گونڈوی) |