Maktaba Wahhabi

283 - 458
علمی شغف سیاسی ہنگاموں کے ساتھ علمی مشاغل کو جاری رکھنا بہت مشکل ہے لیکن میں نے دیکھا کہ سیاسی ہنگاموں اور جماعتی کاموں سے جب بھی اُنہیں فراغت میسر آتی، وہ مطالعے میں محو ہو جاتے۔ گھنٹوں مطالعے میں ڈوبے رہتے۔ ہاتھ میں سرخ پنسل ہوتی تھی۔ اہم باتوں پر التزام سے نشان لگاتے۔ حاشیے پر نوٹ لکھتے اور حوالے ضبط کرتے۔ علمی مسائل پر کبھی کبھی گھنٹوں ان سے گفتگو رہتی۔ بات مرتب اور مربوط کرتے تھے۔ حشو و زوائد سے ان کی گفتگو پاک ہوتی تھی۔ الفاظ کے چناؤ میں بڑی احتیاط برتتے تھے۔ کوئی اُلجھی ہوئی بات کرتا یا غیر موزوں لفظ بولتا تو انہیں سخت گراں گزرتا۔ فقہ اور تصوف کے بارے میں اُن کا مؤقف بہت منجھا ہوا تھا۔ فقہائے کرام کی خدمات کا اعتراف کرتے تھے اور اُن کا نام ادب سے لیتے تھے۔ تمام سلاسل کے مشائخ کا ذکر عقیدت اور محبت سے کرتے تھے اور اُن کی شان میں گستاخیِ موجبِ حرماں سمجھتے تھے اور کبھی فرماتے: ’’اہل اللہ کی شان میں گستاخی سدہ مجاری فیض ہے۔‘‘ تفسیر، حدیث اور فقہ کے علاوہ تصوف کی کتابوں پر بھی خوب نظر تھی۔ رسالہ قشیریہ التعرف المذہب اہل التصوف، کیمیائے سعادت، احیائے علوم، مثنوی مولانا روم، کشف المحجوب، مکتوباتِ حضرتِ مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ، ان سب کتابوں کا مطالعہ
Flag Counter