آئے۔ اُنہوں نے حضرت سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔ حضرت رحمہ اللہ اپنے رفقاء کے ہمراہ صدر سے ملنے گورنمنٹ ہاؤس تشریف لے گئے۔ راقم الحروف بھی اُن کے ساتھ تھا۔ صدر ایوب نے دستور کے متعلق اُن کی رائے طلب کی۔ حضرت نے تفصیل کے ساتھ دستور کے اچھے اور برے پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور واضح لفظوں میں صدر ایوب سے کہا: ’’میری رائے یہی ہے کہ یہ آئین نہ تو اسلامی ہے اور نہ جمہوری۔‘‘ صدر ایوب کے لیے یہ جواب خلافِ توقع تھا۔ صدر ایوب تعجب سے اُن کی طرف دیکھنے لگے اور گفتگو کا موضوع بدل دیا۔ مدینہ یونیورسٹی مشاورتی کونسل کی رُکنیت مئی 1962ء میں شاہ سعود بن عبدالعزیز نے اپنے سفیر متعینہ پاکستان کی وساطت سے حضرت والد علیہ الرحمہ کو مطلع فرمایا کہ اُنہوں نے مدینہ یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے اُنہیں ’’مدینہ یونیورسٹی مشاورتی کونسل‘‘ کا رُکن نامزد کیا ہے۔ شاہ سعود نے یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ حضرت ایسے وقت سعودی عرب تشریف لائیں کہ حج بیت اللہ کی سعادت بھی حاصل کر سکیں اور 20 ذی الحجہ 1381ھ بمطابق 25 مئی 1962ء، کو مدینہ یونیورسٹی کا جو افتتاح ہو رہا ہے، اس میں بھی شرکت فرمائیں۔ حضرت نے دعوت قبول فرما لی اور 7 مئی کو لاہور سے کراچی روانہ ہوئے اور 9 مئی کو کراچی سے عازمِ حجاز ہوئے اور 15 جون 1962ء کو لاہور واپس تشریف لے آئے۔ |