Maktaba Wahhabi

268 - 458
تھا۔ سب کی زبانیں گنگ ہو گئی تھیں۔ بڑے بڑے جغادری لیڈروں کی تحریر و تقریر مداہنت زدہ ہو گئی تھی۔ راقم الحروف حالات کی سنگینی پر یہ شعر پڑھتا تھا: نثار میں تری گلیوں پہ اے وطن! کہ جہاں چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اُٹھا کے چلے اس جمود کی برف توڑنے کی سعادت حضرت والد علیہ الرحمہ کو حاصل ہوئی اور منٹو پارک کے میدان میں عید کے خطبے میں مارشل لاء کی خوب دھجیاں بکھیریں اور فوجی حکومت کی روش پر واشگاف لفظوں میں تنقید کی۔ آئین کمیشن کے سوالنامے کا جواب فروری 1960ء میں سابق صدر ایوب نے ملک میں آئندہ دستور کے لیے ایک آئین کمیشن مقرر کیا تھا۔ اس کمیشن کی طرف سے چالیس سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ مرتب کیا گیا تھا، جو اخبارات میں شائع ہوا اور ملک کی مشہور شخصیتوں کو بھی سرکاری طور پر بھیجا گیا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ حکومت کو اس کا مناسب جواب دیا جائے اور آئندہ دستور اس جواب کی روشنی میں ترتیب دیا جائے۔ اس ضمن میں حضرت والد علیہ الرحمہ نے مولانا ابو الاعلیٰ مودودی صاحب اور دوسرے علماء سے رابطہ قائم کیا اور 5، 6 مئی 1960ء کو ملک کے تمام مکاتبِ فکر کے علماء کا اجلاس جامعہ اشرفیہ (نیلا گنبد) میں منعقد کیا۔ اس مجلس میں اُنیس علمائے کرام شریک تھے۔ جواب کا مسودہ حضرت والد علیہ الرحمہ اور مولانا ابو الاعلیٰ مودودی صاحب نے مرتب کیا۔ اس میں مکمل جمہوریت کے نفاذ اور پارلیمانی نظامِ حکومت کے قیام کی واضح اور غیر مبہم لفظوں میں تائید کی گئی تھی۔ اس مقصد کے لیے علماء کو اکٹھا کرنے اور ایک جواب پر سب علماء کو متفق کرنے میں اُنہوں نے ایک مؤثر کردار ادا کیا۔ یہ آئین نہ اسلامی ہے نہ جمہوری 19 مارچ 1962ء کو سابق صدر ایوب لاہور
Flag Counter