Maktaba Wahhabi

213 - 458
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ نَحْمَدُهٗ وَ نُصَلِّيْ عَليٰ رَسُوْلِهِ الْكَرِيْم حدیثے دلکش و افسانہ از افسانہ می خیزد دگر از سرگرفتم قصہ زلفِ پریشاں را جی تو چاہتا تھا کہ حضرت والد علیہ الرحمہ کی باتیں اوروں سے سنوں اور خود خاموش رہوں، مگر جب والد علیہ الرحمہ پر لکھے ہوئے تمام مضامین پڑھے تو محسوس کیا کہ یہ تو چند یادیں ہیں، چند تاثرات ہیں، چند نقوش ہیں، ان کی مرتب سوانح حیات تو نہیں ہے۔ میں نے محسوس کیا کہ کتاب ناقص اور ادھوری رہ جائے گی، اگر والد علیہ الرحمہ کے حالات، باضابطہ مرتب نہ کیے گئے اور ان کے دینی، فقہی اور علمی رجحانات کی وضاحت نہ کی گئی۔ حضرت والد علیہ الرحمہ کے ہفتہ وار رسالہ، توحید کی مکمل فائل اور ’’الاعتصام‘‘ کی مکمل فائل اپنے کتب خانہ میں موجود ہے۔ پھر حضرت کی سینکڑوں صفحات پر مشتمل یادداشتیں، ان کے غیر مطبوعہ مقالے، ان کی بیاض، ان کے روزنامچے سب میرے پاس موجود ہیں۔ یہ تمام مواد بھی اس تحریر کا محرک ہوا۔ اخبارات و رسائل میں ان کے بارے میں بعض ایسے مضامین شائع ہوئے جو ساقط الاعتبار تھے۔ ان مضامین میں بعض غلط باتیں ان کی طرف منسوب کی گئی تھیں، ناگزیر معلوم ہوا کہ ان کے مستند حالاتِ زندگی کو خود ضبطِ تحریر میں لاؤں۔ راقم مدتوں تشکیک کی وادیوں میں سرگرداں رہا اور تحقیق کی سنگلاخ راہوں سے گزر کر جب منزل کا سراغ ملا، تو یہ دیکھ کر حیرت ہوئی اور مسرت بھی کہ یہ تو وہی منزل ہے جس کی نشاندہی حضرت عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ نے کی تھی۔ میں حضرت یوسف علیہ السلام کی اقتداء میں پکار اُٹھا
Flag Counter