جواب: مدینہ منورہ میں ملاقات کی صورت یہ تھی کہ وہ مدینہ یونیورسٹی کی کونسل کی میٹنگ میں شریک ہونے کے لیے وہاں گئے ہوئے تھے اور یہ اتفاق کی بات ہے کہ میں بھی وہاں گیا ہوا تھا۔ ہم دونوں وہاں ایک ہی ہوٹل ’’فندق التیسیر‘‘ میں مقیم تھے۔ اِس قیام کے دَوران میں ایک روز یکایک مجھے معلوم ہوا کہ انہیں دل کا دَورہ پڑا ہے۔ میں یہ افسوسناک خبر سن کر فوراً اُن کے پاس گیا اور جو کچھ خدمت میرے بس میں تھی، وہ میں نے انجام دی اور جب تک انہیں افاقہ نہ ہو گیا، میں برابر اُن کے کمرے میں جاتا رہا۔ مولانا مودودی نے اس سوال کے جواب کے آخر میں فرمایا: یہ بات میرے خیال میں قابلِ ذکر نہ تھی، مگر آپ نے پوچھا ہے، اس لیے میں نے ذکر کر دیا، ورنہ یہ میرا اخلاقی فرض تھا۔ |