Maktaba Wahhabi

179 - 458
مولانا سید محمد داؤد غزنوی مرحوم کا نام پہلی بار میں نے حضرت مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کی زبان سے جمعۃ المبارک کے ایک خطبے میں سنا تھا جس میں غالباً وہ مولانا داؤد غزنوی مرحوم کی کسی قید کا ذکر کر رہے تھے۔ یہ واقعہ آج سے تقریباً تیس برس پہلے کا ہے، جب میری عمر زیادہ سے زیادہ دس بارہ برس ہو گی۔ اس واقعے کے کچھ عرصہ بعد جب مولانا داؤد غزنوی مرحوم، انڈین نیشنل کانگرس کو چھوڑ کر مسلم لیگ میں شامل ہو گئے تو امرتسر کی مشہور اجتماع گاہ مسجد خیر الدین مرحوم (واقع ہال بازار) میں اُن کی تقریر کا اہتمام کیا گیا۔ میرے دل میں مولانا کی زیارت کا اشتیاق بہت پہلے سے موجود تھا۔ میں اُن کی تقریر کے بارے میں اعلان سن کر اپنے والدِ مرحوم اور بڑے بھائی کے ساتھ کشاں کشاں مذکورہ مسجد میں گیا۔ وہاں لوگ اس کثرت سے مولانا موصوف کے ارشادات سے مستفید ہونے کے لیے آئے تھے کہ جلسہ گاہ اپنی وسعتوں کے باوجود تنگی داماں کا گلہ کر رہی تھی۔ لوگ ایک دوسرے پر گرے پڑتے تھے۔ مولانا ابھی تک تشریف نہیں لائے تھے۔ اُس روز اُنہیں لاہور سے وہاں پہنچنا تھا۔ لوگوں کا اشتیاق اور ہجوم دم بدم بڑھتا جا رہا تھا اور ان کی آنکھیں مولانا کے چہرے کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے مسجد کے بڑے دروازے پر لگی تھیں۔ عین اس کیفیت میں لاہور سے غالباً تار پہنچا یا ٹیلیفون پر اطلاع ملی کہ مولانا کو جس ہوائی جہاز سے
Flag Counter