حضرۃ الاستاذ مرحوم سے میری پہلی ملاقات ہمارے گاؤں گوہڑ چک میں ہوئی۔ الیکشن کا زمانہ تھا۔ حضرت مولانا رحمہ اللہ ہمارے علاقہ میں انتخاب لڑ رہے تھے۔ پہلی دفعہ گوہڑ چک تشریف لائے۔ اُنہیں دیکھ کر دل کو روحانی طور پر خوشی ہوئی۔ حضرت سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ آپ اہل حدیث مسجد میں قیام پذیر تھے اور میرا تعلق اہل سنت و الجماعت کی جامع مسجد سے تھا۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت اہل حدیث تو آپ ہی کو ووٹ دیں گے، آپ جمعۃ المبارک کا خطبہ ہماری مسجد میں ارشاد فرمائیں۔ حضرت نے بخوشی منظور فرما لیا اور جمعہ کا خطبہ مسجدِ حنفیہ میں ارشاد فرمایا۔ اس دن سے میری برادری حضرت کے شیدائیوں میں سے ہے۔ میں نے انتخاب میں چونکہ بڑا کام کیا تھا، اس لیے حضرت مولانا رحمہ اللہ کی خصوصی توجہ بندہ کی طرف ہو گئی۔ انتخاب کے بعد حضرت نے مجھے حکم دیا کہ میں دارالعلوم تقویۃ الاسلام میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے آ جاؤں۔ چنانچہ 1950ء میں میں نے دارالعلوم میں داخلہ لے لیا۔ حضرۃ الاستاذ سے میں نے مؤطا امام مالک رحمہ اللہ، حجۃ اللہ البالغہ، الفوز الکبیر اور تفسیر اتقان کے کچھ حصے پڑھے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے حضرۃ الاستاذ کو خصوصی تعلق تھا اور آپ فقہِ حنابلہ پر پورا عبور رکھتے تھے۔ جب حضرت پڑھانے کے لیے تشریف لاتے تو خوب اُجلا لباس پہن |