Maktaba Wahhabi

161 - 458
پیر جماعت علی شاہ صاحب سے ملتے چلیں۔ وہ سیاسیات میں ہمارے شدید مخالف تھے۔ اور مولانا ظفر علی خاں رحمہ اللہ نے تو ’’زمیندار‘‘ میں بے شمار نظمیں اور مضامین اُن کے خلاف لکھے تھے۔ اُنہوں نے کہا وہ ہماری مخالفت کریں گے۔ اُن کے پاس نہیں جانا چاہیے مگر میں نے ان سے ملنے پر اصرار کیا۔ بالآخر ہم ان کے مکان پر پہنچ گئے۔ پیغام بھیجا۔ فوراً اندر بلا لیا اور میرے لیے مسند خالی کر دی۔ کہا: آپ سید ہیں، بہت بڑے علمی اور مجاہد خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ خود بھی عالم دین اور نیک کام کے لیے نکلے ہیں۔ ہمارے معزز مہمان ہیں۔ اس مسند پر آپ ہی تشریف رکھیں گے۔ میں نے ہر چند معذرت کی مگر وہ نہ مانے۔ آخر ان کے اصرار پر میں بیٹھ گیا اور مولانا ظفر علی خاں کو بھی اُنہوں نے میرے برابر بٹھایا۔ پھر ہم نے یہ کہہ کر مسند چھوڑ دی کہ تعمیلِ ارشاد ہو گئی ہے۔ مولانا نے بتایا کہ جب تک ہم بیٹھے رہے وہ اپنی مسند پر نہیں بیٹھے۔ ہمارے برابر بیٹھے رہے۔ پانی پلایا، کھانا کھلایا۔ رات رہنے پر اصرار کیا اور بہت اچھی طرح پیش آئے۔ ((معذرت خواں ہوں کہ مضمون لمبا ہو گیا ہے اور وفورِ شوق کے باعث مرتب اور مربوط بھی نہیں ہے۔))
Flag Counter