Maktaba Wahhabi

102 - 458
جب سے علامہ مولانا عبدالواحد صاحب ناظمِ جامعہ بنے ہیں، مدرسہ ترقی پر ہے پھر میں نے جامعہ کے اساتذہ اور دوسرے عملے کی جانب سے السلام علیکم کہا کہ سب آپ کی خدمت میں السلام علیکم عرض کر رہے تھے اور آپ کی صحت کے لیے دست بہ دعا رہتے ہیں۔ مولانا شعیب عمری کو جب معلوم ہو گیا تھا کہ میں پاکستان جا رہا ہوں تو اُنہوں نے مجھے لکھا کہ میرا بھی پاکستان جانے کا ارادہ تھا کیونکہ اخبارات کے ذریعے سے مولانا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ کی علالت کی وحشت ناک خبر سمع خراش ہوئی ہے۔ ان سے نیاز حاصل کرنے کا ارادہ تھا لیکن پاسپورٹ نہیں ملا۔ آپ میری طرف سے سلام کہیے، چنانچہ میں نے مولانا شعیب کی جانب سے خاص طور پر ان کی خدمت میں السلام علیکم عرض کیا۔ مولانا نے پوچھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا کہ وہ بنگلور میں سی عبدالحکیم صاحب کے پوتے حاجی صدیق حسن صاحب کے ساتھ مل کر تجارت کر رہے ہیں۔ ان کے نانا مولانا فقیر اللہ صاحب رحمہ اللہ ہیں۔ یہ سنتے ہی فوراً کہنے لگے کہ مولانا فقیر اللہ صاحب میرے والد کے شاگرد تھے۔ میں بچپن سے اُن کو جانتا ہوں۔ میری طرف سے بھی محمد شعیب صاحب عمری کو السلام علیکم کہیے۔ میں جب سوات پہنچا تو شدتِ سردی کی وجہ سے سخت علیل ہوا، اس لیے میں دوا تیار نہ کر سکا۔ ایک روز میرا نواسہ روزنامہ جنگ کراچی مجھے سنا رہا تھا جس میں حضرت مولانا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ کے انتقالِ پُرملال کی خبر سننے میں آئی۔ سن کر بہت متاثر ہوا اور مغفرت کی دعا کی۔
Flag Counter