Maktaba Wahhabi

346 - 346
سابقہ ادوار میں ہمارے علماے کرام عربی زبان لکھنے اور بولنے میں مہارت رکھتے تھے، تاریخ کے اوراق میں اس کی کافی مثالیں موجود ہیں۔آج کل ہمارے دور میں علماے کرام کا عربی زبان کی طرف رجحان بہت کم نظر آتا ہے۔خال خال ایسے علماے کرام ملتے ہیں جو عربی زبان میں ما فی الضمیر بیان کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ہمارے طلبہ کا ذوق اس بارے میں صفر ہے۔مدارس و مراکز کے مدرسین عظام اور اساتذہ کرام کو چاہیے کہ وہ اپنے طلبہ میں عربی زبان کا اعلی ذوق پیدا کریں، کیوں کہ یہ ہمارے دین، قرآن، محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم،صحابہ کرام] اور اصحابِ جنت کی زبان ہے۔ الغرض مولانا گکھڑوی کی اپنے معاصرین میں علمیت و قابلیت مسلم تھی تو اس لیے شاہ صاحب نے موصوف سے تقریظ لکھوائی جس سے مولانا رحمہ اللہ کا مقام و مرتبہ واضح ہو جاتاہے۔ نوٹ: شاہ صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ’’المرآۃ‘‘ غیر مطبوع ہے، ہمارے شیخ مولانا ارشاد الحق اثری کے ایما پر میرے دو ساتھیوں(مولانا حافظ سرور الٰہی اور مولانا حافظ عطاء الرحمن)نے اس کتاب کی تصحیح و مراجعت کا فریضہ سرانجام دیا ہے، اس کا مسودہ مرکز التربیۃ الاسلامیۃ فیصل آباد میں محفوظ ہے۔[1] مولانا گکھڑوی مرحوم کے عزیز دوست مولانا نور حسین گرجاکھی نے میلاد کی تردید میں ایک رسالہ ’’آسمانی گولہ بر بدعتی ٹولہ‘‘ تصنیف کیا تھا، جس پر مولانا احمد دین
Flag Counter