Maktaba Wahhabi

318 - 346
میں آئی۔ان میں سے کوئی صاحب جماعت کے رکن بنے، کسی نے متفقین کی فہرست میں اپنا اسمِ گرامی درج کرایا اور کسی نے ہم درد ہونے کا اعلان کیا۔ہم تینوں میں سے مولانا حکیم عبداللہ صاحب رکنیت کے دائرے میں داخل ہوئے، مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی نے متفقین میں نام لکھوایا اور یہ گناہ گار فقیر ہم دردوں میں شامل ہوا۔میں نے اس کی پوری تفصیل پہلے اکتوبر 1991 کے ماہنامہ ’’قومی ڈائجسٹ‘‘ میں بیان کی اور اس کے بعد اس کا تذکرہ اپنی کتاب’’ہفت اقلیم‘‘ میں کیا، جو مکتبہ قدوسیہ اردو بازار لاہور کی طرف سے چھپی، بہرحال 26 اگست 1941جماعتِ اسلامی کی تاسیس کا دن تھا اور میں اس میں شامل تھا۔ ولادت اور مسلک: حافظ محمد یوسف بمقام گکھڑ 1905ء میں پیدا ہوئے، ان کے آبا و اجداد قدیم دور سے گکھڑ ہی کے رہنے والے تھے۔پہلے یہ گاؤں تھا۔پھر اس نے قصبے کی شکل اختیار کی۔اب یہ خاصا بڑا شہر ہے اور قیامِ پاکستان سے قبل ہی سے یہ دری(کی صنعت)کا مشہور مرکز ہے۔گوجراں والا سے پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر راولپنڈی جانے والی جرنیلی سڑک پر واقع ہے اور ضلع گوجراں والا میں شامل، جسے جی ٹی روڈ کہا جاتا ہے۔ یہ دو بھائی تھے اور ایک بہن۔دوسرے بھائی کا نام حکیم محمد امین تھا، وہ ان سے بڑے تھے اور گکھڑ میں طبابت کرتے تھے۔حافظ صاحب نے ابتدائی دینی تعلیم گکھڑ کے قریبی گاؤں حکیم محمد صادق سے حاصل کی۔پھر گکھڑ کے مڈل سکول میں مڈل پاس کیا۔ حافظ صاحب اور ان کے خاندان کے لوگ احناف کے بریلوی مسلک سے وابستہ تھے اور اہلِ حدیث کے سخت مخالف۔گکھڑ سے تھوڑی دور کے فاصلے پر موضع نت کلاں تھا۔وہاں ایک بزرگ عالم دین مولانا سلطان احمد انصاری رحمہ اللہ فروکش
Flag Counter