اس بات کا تذکرہ کرنے سے مقصد یہ ہے کہ آپ یہ کام کر سکتے ہیں، کیوں کہ اس کے لیے کسی آپ ہی جیسے شخص کی ضرورت ہے۔مولانا احمد الدین گکھڑوی صاحب کے حالاتِ زندگی پڑھے تو یہ گزارش کر رہا ہوں۔ آپ کی یہ بات درست ہے کہ ہم اپنے اسلاف کو بھلا دیتے ہیں۔ حافظ صاحب کے بخاری شریف کے دروس کی 75کیسٹیں ایک صاحب کو دیں، لیکن بے کار، صرف ایک جلد بنی جس کا کوئی سیاق و سباق نہیں۔وہ کیسٹیں میں نے مسجد میں رکھ دی ہیں۔ کیا آپ حافظ صاحب مرحوم پر جو کہ مظلوم بھی تھے، کچھ لکھ سکیں گے؟ والسلام عبدالواحد گوندل 16 نومبر2011ء اب قارئینِ کرام چودھری عبدالواحد گوندل کا ایک اور خط پڑھیں جو مذکورہ بالا خطوط کے ساتھ ہی آیا تھا۔یہ بھی 16 نومبر2011ء کا رقم کردہ ہے اور کاغذات میں ادھر ادھر ہو گیا تھا، اب ملا ہے۔اس کا تعلق گوجراں والا کے مشہور عالم مولانا علاء الدین سے ہے جو مولانا نور حسین گرجاکھی کے استاذ تھے۔جامع مسجد اہلِ حدیث کو کسی زمانے میں مولوی علاء الدین والی مسجد کہا جاتا تھا یہ وہی مسجد ہے جس میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی مارچ 1921ء کو تشریف لائے اور تدریس و خطابت میں مشغول ہوئے۔مولانا علاء الدین نہایت متقی بزرگ تھے۔انھوں نے جن حضرات سے تحصیلِ علم کی ان میں حضرت مولانا غلام رسول قلعوی(ساکن قلعہ میہاں سنگھ)کا اسمِ گرامی بھی آتا ہے۔ مولانا علاء الدین مرحوم نے 6 ستمبر1921ء کو بہ عمر 98 برس گوجراں والا میں |