Maktaba Wahhabi

293 - 346
مناظرہ بڑے قبرستان کی جنازہ گاہ میں ہوا تھا۔صبح نو بجے سے لے کر نمازِ ظہر تک مناظرہ جاری رہا۔پھر مغرب سے قبل مجلس برخاست ہوئی۔مناظرہ مولانا نور حسین گرجاکھی نے کیا تھا، جب کہ ان کے معاونوں میں مولانا احمد الدین گکھڑوی سمیت حضرت حافظ محمد گوندلوی، حافظ عنایت اللہ وزیر آبادی، مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہم اللہ کے اسماے گرامی شامل ہیں۔ان کے علاوہ بہت سے علماے اہلِ حدیث اس محفلِ مناظرہ میں موجود تھے۔حافظ عنایت اللہ وزیر آبادی خاص طور پر مناظرے میں دل چسپی لے رہے تھے۔ مولانا محمد عمر اچھروی نے اس موقعے پر ایک پھبتی کسّی۔حضرت حافظ صاحب عمامہ اتار کر سٹیج پر بیٹھے تھے۔انھیں دیکھ کر مولانا محمد عمر نے ایک حدیث پڑھی کہ ایک وقت آئے گا، کچھ لوگ ہوں گے جن کے سر منڈھے اور ڈاڑھیاں بڑھی ہوں گی۔پھر حافظ صاحب کی طرف اشارہ کر کے کہا: وہ دیکھو اس قسم کے لوگ بیٹھے ہیں۔ بریلوی حضرات کی طرف سے مناظر مولانا محمد عمر اچھروی تھے اور ان کے معاون تھے مولانا بشیر حسین اور گجرات کے ایک عالم پیر فیض الحسن صاحب ان کے سپیکر تھے۔ پہلے دن کے مناظرے کا موضوع تھا علمِ غیب۔پہلے مولانا نور حسین گرجاکھی نے زور دار تقریر کی جو ایک گھنٹا جاری رہی۔انھوں نے قرآن مجید کی آیاتِ مقدسہ، احادیثِ پاک، اقوالِ ائمہ کرام اور سیرتِ طیبہ کے بعض واقعات سے ثابت کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم نہیں تھا۔اس سلسلے میں انھوں نے شیخ سعدی کے چند اشعار بھی پڑھے۔ایک گھنٹے کی تقریر میں انھوں نے علمِ غیب کے موضوع سے متعلق بہت کچھ بیان کیا۔پھر یہ کہہ کر بیٹھ گئے کہ اب مولانا محمد عمر اچھروی ان باتوں کا جواب دیں۔ اب اچھروی صاحب جوابی تقریر کے لیے کھڑے ہوئے۔ان کے ساتھ ہی پیر فیض الحسن اور مولانا بشیر حسین بھی کھڑے ہو گئے۔اچھروی صاحب نے بیس منٹ تقریر کی۔
Flag Counter