شروع ہوئی۔میں نے گفتگو کے دوران امام صاحب رحمہ اللہ سے عرض کیا کہ اگر آپ کو صحیح حدیث فاتحہ خلف الامام کے بارے میں مل جاتی تو آپ اس کے متعلق وہ کچھ نہ کہتے جوآج کل کہا جارہا ہے۔اس جملے پر حضرت امام مسکرا دیے۔ بندہ عرض کرتا ہے کہ واقعی امام صاحب کو ایسا ہی کرنا چاہیے تھا۔حضرت امام نے فرما دیا ہے۔’’اذا صح الحدیث فھو مذھبي‘‘ جب صحیح حدیث مل جائے تو وہی میرا مذہب ہے۔ خواب ختم ہوا۔ اس سے آگے حافظ صاحب مولانا عطاء اللہ صاحب کو لکھتے ہیں : آپ ’’الاعتصام‘‘ کے ذریعے لوگوں سے اپیل کریں کہ وہ مولانا احمد الدین کے حالات اور علمی نکات نقل کرکے بھیجیں جیسا کہ ان کا ایک علمی لطیفہ مجھے بھی یاد آ گیا ہے۔ ایک چکڑالوی منکرِ حدیث سے مولانا احمدالدین کی گفتگو ہوئی۔مولانا نے فرمایا: ’’یہ بتاؤ کہ فرعون کیوں غرق ہوا؟ اس نے کیا جرم کیا تھا؟ کیا اس نے تورات کا انکار کیا تھا؟‘‘ جب مولانا نے بار بار اسے جھنجھوڑا تو اس نے کہا کہ آپ ہی بتائیں۔ مولانا نے فرمایا: ’’تورات فرعون کے غرق ہوجانے کے بعد موسیٰ علیہ السلام کو دی گئی۔﴿وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ﴾ الآیۃ [سورۃ القصص] اس کے غرق ہونے کا سبب حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حدیث سے انکار تھا۔حدیث موسوی کو نہ مانا تو ڈبو دیا گیا۔‘‘ والسلام(دعا گو محمد یوسف گکھڑوی) خوانندگانِ محترم نے حافظ محمد یوسف صاحب گکھڑوی مرحوم و مغفور کے رقم |