Maktaba Wahhabi

269 - 346
مجھے مولوی یا مولانا نہ کہے بلکہ بابا جی کہے۔عشا کی نماز کے بعد پادری کے پاس گئے اور ان سے گفتگو شروع ہوئی تو کسی نے مولانا احمد الدین صاحب کو مولانا کہہ کر بلایا۔اب پادری اس بات پر بضد ہو گیا کہ مجھے بتایا جائے یہ مولانا کون ہیں ؟ مولانا فرمانے لگے کہ پادری صاحب کیا آپ ہر روز چیلنج نہیں کرتے کہ جو مسلمان چاہے میرے ساتھ مناظرہ کرلے؟ اب آپ کو کیا غرض کہ میں کون ہوں۔میں آگیا ہوں۔آپ مناظرہ کریں اور اپنی صداقت ثابت کریں۔لیکن پادری صاحب اصرار کرنے لگے کہ پہلے مجھے بتایا جائے آپ کا نام کیا ہے اور آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں ؟ مولانا فرمانے لگے میرا نام احمد الدین ہے اور میں گکھڑ سے آیا ہوں۔بس یہ سننا تھا کہ پادری صاحب نے دونوں ہاتھ جوڑ دیے اور معافی مانگنے لگے کہ میں آپ سے مناظرہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا، نہ مجھے زیادہ علم ہے۔مجھے معاف کر دیجیے۔آیندہ میں کسی مسلمان کو مناظرے کا چیلنج نہیں کروں گا۔ مولانا محمد رفیق سلفی فرماتے ہیں کہ مولانا احمد الدین مناظرے میں ایسی شمشیرِ برہنہ تھے،جسے نہ کوئی توڑ سکا اور نہ نیام میں داخل کرا سکا،حتی کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے پاس بلا لیا۔ اللّٰھم اغفرلہ وارحمہ وادخلہ جنۃ الفردوس۔ مولانا محمد رفیق سلفی صاحب نے مولانا احمد الدین کا ایک اور واقعہ بیان کیا۔ یہ واقعہ مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی نے ان کو بتایا تھا۔وہ یہ کہ وہ اور مولانا احمد الدین کہیں سے لاہور آئے تو مولانا احمد الدین فرمانے لگے لاہور میں میرا ایک دوست ہے، جسے میں ملنا چاہتا ہوں۔وہ شخص منکرِ حدیث تھا۔حافظ عبدالقادر صاحب فرماتے ہیں کہ ہم دونوں اس شخص کے پاس گئے تو اس نے ایک نوجوان کو کہا کہ جاؤ دو
Flag Counter