Maktaba Wahhabi

258 - 346
ہونے دیں گے۔یہ سن کر مرزائی مناظرہ چھوڑ کر بھاگ گئے اور شام کے وقت یہ نعرہ گونج رہا تھا کہ مولانا احمد الدین زندہ آباد اور مرزائی مذہب مردہ آباد۔ 8۔ڈچکوٹ کا ایک اور مناظرہ: ایک اور مناظرہ ڈچکوٹ کے علاقے میں مولانا احمد الدین صاحب نے کیا۔وہ اس طرح کہ ایک پادری نے جو لندن سے آیا تھا،کہا کہ کوئی مسلمان میرے مقابلے میں آکرمجھ سے بات کرے۔میں مریم صدیقہ[، عیسیٰ علیہ السلام اور اللہ کے بارے میں جو غلط فہمیاں ہیں، وہ بہ دلائل دور کروں گا۔اس نے اور بھی بہت سی باتیں کیں، تو بریلوی حضرات نے اپنے عالم مولوی سردار احمد سے اس پادری کے ساتھ مناظرے کے لیے کہا، لیکن مولانا سردار احمد نے مناظرہ نہیں کیا۔البتہ مولانا احمد الدین نے مناظرہ کیا۔اس پادری نے کہا کہ عیسیٰ علیہ السلام خدا کے بیٹے ہیں۔مولانا احمد الدین صاحب نے انجیل کے مسلسل چھبیس صفحات پڑھے اور کہا کہ عیسائیو!یہ تمھاری کتاب ہے۔ہم بھی یہ مانتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام خدا کے سچے نبی ہیں۔میں نے انجیل کے چھبیس صفحات پڑھے ہیں، ان میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں واضح طور سے کہا گیا ہے کہ ’’قال إني عبداللّٰه‘‘(لوگو! میں اللہ کا بندہ ہوں)۔ان چھبیس صفحات میں کہیں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ نہیں کہا گیا کہ میں اللہ کا بیٹا ہوں۔ان پادری صاحب سے جو یہاں موجود ہیں، میری گزارش ہے کہ یہ جو میں نے چھبیس صفحات پڑھے ہیں، ان میں سے ثابت کریں کہ کہیں یہ کہا گیا ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے تھے۔پادری صاحب دیر تک انجیل میں یہ الفاظ تلاش کرتے رہے، لیکن ناکام رہے۔یہاں یہ یاد رہے کہ پادری صاحب نے اپنے موقف کی تائید میں انہی صفحات کے حوالے دیے تھے اور ان میں ان کے حوالے کی کوئی بات بھی نہ تھی۔مولانا نے
Flag Counter