Maktaba Wahhabi

252 - 346
مَیں کوئی اعتراض نہیں کرسکتا۔واقعہ یہ ہے کہ اس معاملے میں مولانا احمد الدین سچے ہیں اور میں جھوٹا ہوں۔انھوں نے مجمعِ عام میں تحریری طور پر بھی اس مسئلے میں اپنی شکست کا اعتراف کیا۔[1] 3۔تیسرا مسئلہ یہ تھا کہ آپ کہتے ہیں اسلام میں ایک عورت کی گواہی قبول نہیں، ایک مرد کے مقابلے دو عورتیں گواہ ہونی چاہئیں۔ مولانا نے اس کا یہ جواب دیا کہ یہ بات میں نے یا کسی اور مذہبی عالم نے نہیں کہی، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دو عورتوں کی گواہی اس لیے ہے کہ ایک اگر بھول جائے تو دوسری اسے یاد کرادے۔ مولانا نے یہ مسئلہ اس انداز میں بیان فرمایاکہ پادری کو مولانا کے موقف کی صداقت کو تسلیم کرنا پڑا۔ مناظرہ ڈچکوٹ کے ان تینوں مسئلوں میں مولانا احمد الدین گکھڑوی کے مقابلے میں پادری کو ہزیمت ہوئی اور مولانا محمد ابراہیم کے بقول انھوں نے یہ لکھا کہ مولانا کا موقف مبنی برصحت ہے اور میں غلطی پر ہوں۔میں مولانا کے زورِ بیان اور دلائل کا مقابلہ نہیں کرسکا۔ 2۔مناظرہ ڈھرکی(سندھ): موضع ڈھرکی(صوبہ سندھ)میں مولانا احمد الدین کا ایک یہودی سے مناظرہ ہوا۔اس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے متعلق کچھ اِدھر اُدھر کی باتیں کیں۔مولانا احمد الدین نے بہت اچھے انداز میں جواب دیے، یہودی نے تسلیم کیا کہ دلائل کے سلسلے میں معلوم ہوتاہے کہ میں کمزور ہوں اور مولانا احمد الدین کامیاب ہیں۔
Flag Counter