ایک کتاب ’’تذکرہ مساجد اہلِ حدیث سیالکوٹ‘‘ کے نام سے طبع ہوئی ہے۔اس میں ’’جامع مسجد باغ ڈپٹی‘‘ کے عنوان سے لکھا ہے کہ حضرت حافظ محمد شریف صاحب نے دارالحدیث کے نام سے اس مسجد میں مدرسہ قائم کیا جس کے پہلے مدرس مولانا احمدالدین صاحب مرحوم تھے۔[1] مولانا احمدالدین وزیرآباد کی مشہور مسجد جامع منانیہ کے بھی(جو محدث پنجاب حضرت حافظ عبدالمنان رحمہ اللہ کی مسجد ہے)کچھ عرصہ خطیب رہے ہیں۔ مولانا مرحوم نے تحریری کام بھی کیاہے۔ان کی نظر چوں کہ بہت کمزور تھی، لوہے کا گرم کام کرنے کی وجہ سے نظر پر بڑا اثر پڑا تھا، اس لیے وہ آنکھوں کے بالکل قریب کر کے کتاب پڑھتے تھے، لیکن اللہ تعالیٰ نے حافظہ بہت دیا تھا۔جو کتاب ایک دفعہ پڑھتے، دوسری دفعہ پڑھنے کی ضرورت محسوس نہ ہوتی۔اس قدر کمزور نظر کے باوجود حضرت مولانا کو قرآن حکیم، حدیث شریف اور ان سے متعلقہ تمام کتب ازبر تھیں۔اس کے علاوہ انھیں بائبل(نیا عہد نامہ اورپرانا عہد نامہ)گر نتھ، وید اور ہندو مذہب کی بے شمار مذہبی باتیں زبانی یاد تھیں اور وہ ان کی کتابوں کے صفحے کے صفحے پڑھتے چلے جاتے تھے۔ جو کتابیں انھوں نے تصنیف کی ہیں، وہ کسی سے لکھائی ہیں۔وہ بولتے جاتے تھے اور کوئی صاحب لکھتے جاتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے ہاتھ کی کوئی تحریر نہیں ملتی۔چوں کہ وہ کامیاب مناظر تھے، اس لیے انھوں نے جو تصانیف مرتب کی ہیں ان کا انداز مناظرانہ ہے۔ جو کتابیں میرے پاس موجود تھیں اور اس وقت مل نہیں رہی ہیں، ان میں |