Maktaba Wahhabi

202 - 346
’’اسلامی نجات‘‘ کے موضوع پر مولانا ثناء اللہ مدعی تھے اور پادری سلطان محمد صاحب معترض تھے۔’’شیرِپنجاب‘‘ کی مدلل تقریر سن کر پادری صاحب پر ایسی وحشت ناک اور حیرت انگیزحالت طاری ہوئی کہ بولنے سے عاجز ہوگئے۔ان کی حالت نا گفتہ بہ تھی۔ علاوہ ازیں پادری صاحب نے عیسائیوں میں عالی مرتبہ حاصل کرنے کے لیے اپنے اخبار میں قرآن مجید کی تفسیر لکھنی شروع کی، اور اس کا نام ’’سلطان التفاسیر‘‘ رکھا۔شیر پنجاب مولاناثناء اللہ نے اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘ میں اس کا جواب دینا شروع کیا اور اس کا نام ’’برہان التفاسیر‘‘ رکھا۔پہلے پارے کے چوتھے حصے تک پہنچ کر جناب پادری صاحب نے اپنے قلم کو نیچے ڈال دیا اور تفسیر کے سلسلے کو بند کرتے ہوئے عذر کیا کہ مجھے ’’بواسیر‘‘ کا عارضہ ہو گیا ہے، اس لیے میں تفسیر کو بند کرتا ہوں، چنانچہ مولاناموصوف نے اخبار میں شائع کیا کہ ناظرین اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘ میں جو مسلسل طور پر ’’برہان التفاسیر‘‘ بجواب ’’سلطان التفاسیر‘‘ پڑھا کرتے تھے، وہ سلسلہ اب ختم ہوچکا ہے، کیوں کہ پادری صاحب کو بواسیر شروع ہوگئی۔لہٰذا اب سے تفسیر نہیں آیا کرے گی، بلکہ اس کی بجائے بواسیر آیا کرے گی۔ بہر کیف ہم ذاتیات میں الجھنے کی بجائے صرف دلائل کے جوابات تک ہی محدود رہنا مناسب سمجھتے ہیں۔‘‘ احقر احمدالدین اب پڑھیے مولانا محمد اسماعیل رحمہ اللہ کی تقریظ۔ الحمد للّٰه وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ۔
Flag Counter