Maktaba Wahhabi

186 - 346
شستہ ہے۔ہر بات نہایت عمدگی سے بیان کی گئی ہے۔ حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے اس کتاب پر تقریظ لکھی ہے جو کتاب کے تین صفحات(187تا 189)پر شائع ہوئی ہے۔مولانا سلفی تحریرفرماتے ہیں : ’’مولانا احمد الدین صاحب رحمہ اللہ کی زیرِ تقریظ کتاب کو میں نے متعدد مقامات سے بغور پڑھا۔مولانا نے تحریفِ انجیل کے متعلق مستقل دستاویز مرتب فرما دی ہے۔مسیحی متکلمین تثلیث اور کفارہ ایسے مسائل پر جس زبان میں گفتگو کرتے ہیں، وہ انبیاکی زبان نہیں، وہ ارسطو اور افلاطون کے نظریات ہیں، جنھیں مسیحی متکلمین نے انجیل اور توریت کی تعلیمات میں ترمیم، بلکہ تنسیخ کے لیے اس نہج پر مرتب کیا ہے، جس سے عوام کو مغالطہ دیا جا سکے۔‘‘ مولانا سلفی اس سے آگے لکھتے ہیں : ’’مولانا احمد الدین نے بائبل کی سرگزشت کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اور اس کی تحریف کے مختلف ادوار کا مفصل تذکرہ فرمایا ہے اور ثابت فرمایا ہے کہ موجودہ بائبل میں لفظی اور معنوی تحریف دونوں موجود ہیں۔‘‘ مسیحی مناظر اس موضوع سے عموماً پہلو بچا کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں۔کبھی وہ تحریفِ قرآن کے موضوع اور تحقیقی ذخیرے کی آڑ لیتے ہیں، کبھی صحیح روا یات کا مفہوم توڑ مروڑ کر مسلمانوں کو الزام دے کر بچنے کی سعی کرتے ہیں۔معلوم ہے کہ الزام سے نہ کوئی جرم ثابت ہو سکتاہے، نہ کوئی مجرم بری ہوسکتا ہے۔ مولانا احمدالدین نے ان الزامات کا تحقیقی جواب دے کر مسیحی مصنفین کا تمام بقایا چکا دیا ہے۔ا ب مسیحی مناظر جب تک بائبل کا کوئی صحیح اور مستند نسخہ پیدا نہ کریں، جس پر تثلیث اور کفارہ ایسے غیر معقول اور خارج از فہم مسائل کی بنیاد رکھی جائے، اس
Flag Counter