کے فضل سے ایک بڑی جماعت سے بھی زیادہ تصنیفی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ محلہ مومن آباد کی مسجد اہلِ حدیث میں خطابت: محلہ مومن آباد فیصل آباد شہر کے خاصے بڑے علاقے پر محیط ہے، جو قیام پاکستان کے بعد ان لوگوں نے آباد کیا جو مشرقی پنجاب کے بعض مقامات سے بہ طور پناہ گزین یہاں آئے۔انھوں نے اس کا نام مومن آباد رکھا۔یہاں مسجد تعمیر کی اور اس میں جمعہ و جماعت کا باقاعدہ انتظام کیا گیا۔مومن آباد کے لوگ مالی اعتبار سے بھی آسودہ حال ہیں اور تدین وصالحیت کی نعمت بھی اللہ تعالیٰ نے ان کو عطا فرمائی ہے۔یہ معلوم نہیں کہ ان کی تعمیر کردہ مسجد کے اولین خطیب کون صاحب تھے اور اب کون خوش قسمت عالم اس فریضے کی انجام دہی پر مامور ہیں، البتہ یہ معلوم ہے کہ اس مسجد کے منصب خطابت پر مولانا احمد الدین گکھڑوی بھی فائز رہے۔وہ نہایت دبنگ خطیب تھے اورکلمہء حق بلند کرنے میں بے حد جری۔ فیصل آباد کی ایک اور مسجد میں بھی مولانا احمد الدین خطیب رہے۔اس مسجد کا نام مسجد فردوس ہے۔جو گلبرگ(سی)میں ہے۔بہر کیف مولانا احمد الدین نے مختلف اوقات میں فیصل آباد کی چار مسجدوں میں خدمتِ خطابت سرانجام دی۔کس مسجد میں کب سے کب تک کتنا عرصہ رہے اور پھر اس خدمت سے کیوں دست بردار ہوئے؟ اس کا زیادہ پتا نہیں چل سکا۔ نظام آباد(وزیر آباد): مولانا احمد الدین گکھڑوی کے بھتیجے جناب مرزا محمد یونس صاحب نے جو آج کل کھوکھرکی(گوجراں والا)میں مقیم ہیں، جناب محمد سلیم چنیوٹی مینیجر ’’الاعتصام‘‘ کے نام ایک خط میں تحریر کیا ہے کہ مرض الموت میں مبتلا ہونے سے پہلے پیرانہ سالی کے |