Maktaba Wahhabi

145 - 346
مناظرہ’‘قائم کرکے اس جلسے کی روداد بیان فرمائی ہے۔انھوں نے اسی وقت یہ واقعہ رقم فرما دیا تھا اور میں اسے 73سال بعد لکھ رہا ہوں۔مجھے حضرت مولانا لکھوی کی تحریر کا کوئی علم نہ تھا۔اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اتنا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود میرے حافظے نے میرا ساتھ نہیں چھوڑا اور میری گزارشات حضرت مولانا لکھوی کے ارشادات سے ملتی جلتی ہیں۔حضرت مولانا نے 26 فروری 1952ء(7 ربیع الاول 1372ھ)کو جامعہ محمدیہ اوکاڑہ میں وفات پائی اور چک نمبر 18 ون ایل تحصیل رینالہ خورد(ضلع اوکاڑہ)میں دفن کیے گئے۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ہمارے دوست محمد رمضان سلفی صاحب جو جماعت غرباے اہلِ حدیث سے وابستہ ہیں(یعنی امامیہ ہیں)وہ حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی کے ان ارشادات کو ’’تبرک‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں اور واقعی یہ بہت بڑا تبرک ہے۔حضرت مولانا رحمہ اللہ کی سرگرمیوں کا مرکز ہمیشہ تدریس رہا۔مضمون نگاری یا تصنیف و تالیف سے انھیں لگاؤ نہ تھا۔ یہ ان کی پہلی مطبوعہ تحریر ہے جو میرے دوست مولانا عارف جاوید محمدی کی وساطت سے اس فقیر کے علم میں آئی۔اس پر میں اپنے اس معزز دوست کا شکر گزار ہوں۔ اب ذیل میں حضرت مولانا عطاء اﷲ صاحب لکھوی رحمہ اللہ کے ارشادات(بہ صورتِ تبرک)ملاحظہ فرمائیے: ’’جماعت امامیہ نے موضع ڈھنڈیاں، ضلع فیروز پور پنجاب میں تبلیغی جلسہ کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی جماعت اہلِ حدیث کو مناظرے کا چیلنج بھی دیا۔اعیانِ اہلِ حدیث دل سے اس مناظرے کے متمنی تھے، اس لیے انھوں نے بڑی خوشی سے اس چیلنج کو قبول کیا۔مقامی علما کے علاوہ مولوی عبدالعزیز صاحب ملتانی اور مولوی احمد الدین گکھڑوی بھی اس مناظرے میں شریک ہوئے۔اہلِ حدیث کی طرف
Flag Counter