اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو ان کی قبولیتِ توبہ کی بشارت و خوشخبری نہ دے دیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ’’اگر تم نے ایسا کیا تو لوگ تم پر ٹوٹ پڑیں گے اور تمھیں ساری رات سونے نہیں دیں گے۔‘‘ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ فجر ادا فرمائی تو لوگوں کو ان تینوں افراد کی توبہ قبول ہونے کی بشارت سنائی۔لوگ انھیں خوش خبری اور مبارک دینے کے لیے ان کے پاس جانا شروع ہوگئے۔سیدنا کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے اپنے گھر کی چھت پر نمازِ فجر ادا کی اور نماز کو ادا کرنے سے فارغ ہوکر اسی تنگ حالی میں بیٹھا تھا، جس کا ذکر خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میں خود اپنے آپ سے تنگ آچکا تھا اور یہ دنیا اپنی تمام تر وسعتوں کے باوجود مجھ پر تنگ ہو چکی تھی۔ میرے نزدیک اب اس سے زیادہ المناک چیز دوسری کوئی نہ رہ گئی تھی کہ میں مر جاؤں گا تو میری نمازِ جنازہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں پڑھائیں گے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے تو لوگوں میں میری یہ حالت ہوگی کہ نہ تو کوئی مجھ سے بات کرے گا اور نہ کوئی میری نمازِ جنازہ پڑھے گا۔میں اسی ادھیڑ بن میں مبتلاے کرب تھا کہ کسی نے جبلِ سلع کی چوٹی پر کھڑے ہو کر چلّاتے ہوئے بلند آوازسے کہا: اے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ ! تمھیں بشارت ہو۔یہ سنتے ہی میں سجدہ ریز ہو گیا اور مجھے پتا چل گیا کہ اللہ کی طرف سے کشایش آگئی ہے۔ایک آدمی گھوڑے پر بیٹھ کر بھاگم بھاگ میری طرف آرہا تھا۔دوسرے نے پہاڑکی |