موت کی دہلیز پر اس نے اپنی یہ آپ بیتی خود اپنے ہاتھ سے لکھی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ مجھ پر کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جسے میں رو رو کر نہ گزاروں۔میں روزانہ کئی کئی مرتبہ خودکشی کرنے کے بارے میں سوچتی رہتی ہوں۔میری زندگی کی اب میری نظر میں کوئی قیمت نہیں رہ گئی۔میں ہر گھڑی موت کی تمنا میں گزارتی ہوں۔کاش میں پیدا ہی نہ ہوتی اور نہ ہی میں اس دنیا کو دیکھتی۔ میری آپ بیتی کا آغاز میری ایک سہیلی کے ساتھ کچھ یوں ہوتا ہے کہ اس نے مجھے اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔میری سہیلی ان لوگوں میں سے ہے جو انٹرنیٹ کا بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ اس نے میرے دل میں اس دنیا کو دیکھنے، اسے جاننے اور انجوائے کرنے کی رغبت اور شوق کو خوب بھڑکا دیا۔اس نے مجھے تقریباً صرف دو ہی ماہ میں یہ سب کچھ سکھلا دیا کہ انٹرنیٹ کو کیسے استعمال کرنا ہے؟ اب میرے شوق کا یہ عالم ہوگیا تھا کہ میں بکثرت اس کے گھر جانے لگی تھی۔میں نے اس سے براہِ راست گفتگو()کرنا سیکھ لیا۔میں یہ بھی سیکھ گئی کہ کمپیوٹر کو کیسے کھولنا اور انٹرنیٹ میں کیسے داخل ہونا |