Maktaba Wahhabi

62 - 158
چوٹی سے ہی زوردار آواز نکالی۔لیکن آواز گھوڑے سے زیادہ تیز تھی۔جب وہ شخص چل کر میرے پاس آن پہنچا۔جس کی آواز میں نے پہاڑ سے آتی سنی تھی۔جس میں اس نے مجھے قبولیتِ توبہ کی بشارت و خوش خبری دی تھی تو میں نے اپنے دونوں کپڑے(تہبند وقمیص)اتار کر اسے پہنا دیے کہ اس نے مجھے قبولیتِ توبہ کی بشارت سب سے پہلے سنائی تھی۔ اللہ کی قسم! میرے پاس اس وقت ان دو کپڑوں کے سوا کچھ نہیں تھا حتیٰ کہ میں نے خود اپنے لیے دو کپڑے ادھار لے کر پہنے۔اب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے لیے روانہ ہوا تو راستے میں مجھے لوگ فوج در فوج ملے۔وہ مجھے قبولیتِ توبہ پر مبارکباد دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے: آپ کو اللہ کی طرف سے قبولیتِ توبہ مبارک ہو۔راستہ بھر یہ سلسلہ جاری رہا حتی کہ میں مسجد میں داخل ہوگیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرئہ مبارک خوب چمک رہا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب خوش ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ مبارک خوب منور ہو جایا کرتا تھا حتی کہ یوں لگتا جیسے چاند کا ٹکڑا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’تمھیں آج کا دن مبارک ہو۔تمھاری ماں کے تمھیں جنم دینے سے لے کر آج تک تم پر ایسا دن نہیں آیا۔‘‘ میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ بشارت صرف آپ ہی کی طرف سے ہے یا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری قبولیتِ توبہ سے متعلقہ آیات کی تلاوت
Flag Counter