ساتھ اپنے گھر میں بیٹھ گئے۔کچھ زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ اور ان کے دوسرے دونوں ساتھیوں کے ساتھ گفت و شنید کرنے سے لوگوں کو منع فرما دیا۔ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ لوگوں نے ہم سے دور دور رہنا شروع کر دیا۔وہ ہم سے بدلے بدلے سے رہنے لگے۔میں بازار میں نکلتا مگر میرے ساتھ کوئی بات کر نے کا روا دار نہ تھا۔لوگ ہم سے با لکل بدل ہی گئے حتیٰ کہ لوگ وہ نہ رہے جنھیں ہم جانتے تھے۔شہر کے درو دیوار بھی ہم سے بدلے بدلے سے نظرآتے تھے۔حتیٰ کہ دیواریں بھی وہ نہ رہی جنھیں ہم پہچانتے تھے۔زمین بھی ہم سے روٹھ چکی تھی اور وہ بھی وہ نہ رہی تھی جسے ہم جانتے تھے۔! میرے دونوں ساتھی اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے روتے رہتے، وہ شب و روز روتے ہی رہتے تھے اور گھروں سے اپنے سر باہر نہیں نکالتے تھے۔وہ اس طرح عبادت کرتے تھے جیسے وہ کسی معبد میں پڑے راہب ہوں۔لیکن میں لوگوں سے ملتا جلتا۔بات چیت کرتا اور ان کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا۔میں گھر سے نکل جاتا، لوگوں کے ساتھ مل کر باجماعت نماز ادا کرتا اور بازاروں میں گھومتا پھرتا تھا۔مگر مجھ سے کوئی شخص بات نہیں کرتا تھا۔میں مسجد کی طرف آتا، مسجد میں داخل ہو جاتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہتا۔اور دل ہی دل میں سوچتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سلام کا جواب دینے کے لیے اپنے لب مبارک بھی ہلائے ہیں یا نہیں؟ چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہی کہیں نماز پڑھتا اور چوری چوری |