اور بہانہ بنانے سے بھی عاجز آگئے تھے؟ کیا آپ کوئی ایسا عذر پیش نہیں کرسکتے تھے جس کے نتیجے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے راضی ہو جاتے؟ پھر آپ کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کرتے۔اور اللہ آپ کو بخش دیتا۔؟ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’میری قوم کے لوگ مسلسل مجھے ملامت کے کچوکے لگاتے رہے یہاں تک کہ میں نے ارادہ کر لیا کہ میں اپنی سابقہ گفتگو سے رجوع کر لوں اور کوئی بہانہ بنا کر پیش کر دوں۔‘‘ میں نے پوچھا: کیا میرے جیسا کام کسی دوسرے کے ساتھ بھی کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، دو اور آدمی بھی ہیں، جنھوں نے آپ ہی جیسا جواب دیا ہے۔اور انھیں بھی وہی کہہ کر لوٹا دیا گیا ہے جو آپ سے کہہ کر لوٹایا گیا ہے۔میں نے پوچھا:وہ دونوں کون کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا:ان میں سے پہلے آدمی تو سیدنا مرارہ بن ربیع رضی اللہ عنہ اور دوسرے سیدنا ہلال بن اُمیہ رضی اللہ عنہ ہیں۔وہ دونوں تو ان لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے غزوئہ بدر میں شرکت کی تھی۔چنانچہ میں نے ان میں اپنے لیے بہترین نمونہ پایا۔اب میں نے عزمِ مصمم کر لیا کہ اللہ کی قسم! میں اس بارے میں اب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دے کر اپنی سابقہ گفتگو سے رجوع نہیں کروں گا اور نہ ہی اپنے آپ کو جھوٹا ثابت کروں گا۔ اب سیدنا کعب رضی اللہ عنہ انتہائی حزن وملال کی حالت میں شکستہ دلی کے |