Maktaba Wahhabi

53 - 158
قسم!میں اس بات کو بھی بخوبی جانتا ہوں کہ اگر میں آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھوٹ بول کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی بھی کر لوں تو عین قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ پر کسی دوسری وجہ سے ناراض کر دے۔اور اگر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچ سچ کہہ دوں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ مجھ پر ناراض ہوں گے۔تاہم مجھے اللہ سے امید ہے کہ اس طرح وہ مجھے ضرور معاف فرمادے گا۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اللہ کی قسم ہے، میرے پاس کوئی معقول عذر نہیں تھا۔اللہ کی قسم! جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گیا،اس وقت سے زیادہ قوی اور آسودہ حال میں کبھی نہ تھا۔یہ کہہ کر سیدنا کعب رضی اللہ عنہ خاموش ہوگئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف التفات فرمایا اور گویا ہوئے: ’’اس نے بالکل سچی بات کہی ہے۔اب تم یہاں سے اٹھ کر چلے جاؤ اور دیکھو کہ اللہ کب تمھارے بارے میں کوئی فیصلہ فرماتا ہے۔‘‘ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ اٹھے اور قدم گھسیٹتے ہوئے انتہائی غمگین اور کرب وتکلیف کی حالت میں مسجد سے باہر نکل گئے۔انھیں کچھ معلوم نہیں تھا کہ اللہ ان کے بارے میں کیا فیصلہ فرمائے گا۔؟ جب لوگوں نے انھیں اس حالت میں جاتے دیکھا تو بعض لوگ ان کے پیچھے ہی آگئے اور انھیں ملامت کرتے ہوئے کہنے لگے: اللہ کی قسم! ہمیں نہیں لگتا کہ اس سے قبل آپ نے کبھی کوئی گناہ کیا ہو۔آپ ایک شاعر آدمی ہیں۔آپ پیچھے رہ جانے والے اور عذر معذرت کرنے والے دوسرے لوگوں کی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عذر
Flag Counter