Maktaba Wahhabi

157 - 158
خشک ہوگیا۔میں ہر وقت اپنے کمرے ہی میں پڑی رہتی۔اور تو اور میں اپنے بچوں سے بھی نہیں ملتی تھی۔میں نے اپنے منہ میں کھانے کا کوئی لقمہ تک نہ ڈالا تھا۔مجھے اپنے آپ سے نفرت ہوگئی تھی۔میں نے خودکشی کی کوشش کی۔گھر میں ہوتے ہوئے بھی میں اپنے بچوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھی۔نہ ہی مجھے ان کی موجودگی کا کوئی احساس ہوتاتھا۔ میرا شوہر سفر سے واپس لوٹ آیا۔میری حالت اتنی بری ہو چکی تھی کہ وہ مجھے زبردستی ہسپتال لے گیا۔ڈاکٹروں نے مجھے آرام دہ، سکون بخش اور طاقتور دوائیاں دیں۔میں نے اپنے شوہر سے التجا کی کہ وہ مجھے جلد از جلد میرے مائیکے لے جائے۔میں بہت روتی رہتی تھی اور میر ے گھر والے کچھ بھی نہیں کرسکتے تھے۔ان کا خیال تھا کہ میری اور میرے شوہر کی کسی وجہ سے ناچاکی ہوگئی ہے۔ میرے والد نے میرے شوہر سے افہام و تفہیم کی کوشش کی، لیکن وہ کسی نتیجے پر نہ پہنچے۔کیوں کہ میرے شوہر کو دراصل کسی بھی بات کا علم تھا اور نہ کسی دوسرے کو مجھ پر بیتنے والے سانحے کی خبر تھی۔حتیٰ کہ میرے گھر والے مجھے ایک دم کرنے والے کے پاس بھی لے گئے، ان کا خیال تھا کہ میں شاید بیمار ہوں۔ مختصر یہ کہ میں اپنے شوہر کے لائق نہ رہی۔لہٰذا میں نے اس سے طلاق کا مطالبہ کر دیا۔اللہ شاہد ہے کہ میں نے یہ صرف اس کے احترام و اکرام کے پیشِ نظر کیا۔کیوں کہ میں عزت و شرف والے لوگوں کے مابین زندگی گزارنے کی حق دار نہیں رہی تھی۔ میں نے اپنی قبر خود اپنے ہی ہاتھوں سے کھو دی ہے۔اور انٹرنیٹ چَیٹ
Flag Counter