کرتا تھا۔وہ میری خاطر اور میرے بچوں کی خاطر اپنے دوستوں کے پاس بھی بہت کم ہی جایاکرتا تھا۔ مرورِ ایام کے ساتھ ساتھ اور گردشِ شب و روز کے بعد میں انٹرنیٹ میں روز افزوں مہارت حاصل کرتی گئی اور اس سے میرا شغف بڑھتا گیا۔حتی کہ میں روزانہ ۸ سے لے کر ۱۲ گھنٹے تک انٹرنیٹ پر رہتی تھی۔اب مجھے اپنے شوہر کا زیاد ہ گھر میں رہنا برا لگتا تھا۔بلکہ میں اس پر اسے کئی مرتبہ الٹی سیدھی بھی سنا چکی تھی۔میں اسے یہ سبق دینے اور اس سلسلے میں اس کی حوصلہ افزائی کرنے لگی کہ وہ پارٹ ٹائم بھی کوئی کام کر لیا کرے تاکہ قرضوں سے ہماری جان چھوٹے اور مختلف قسطوں کی ادائیگی کے لا متناہی سلسلے سے خلاصی ملے۔ اس نے میری یہ بات بھی مان لی۔اور اپنے کسی دوست کے کسی چھوٹے سے کاروبار میں حصہ دار()بن گیا۔اس کے بعد تو میں اپنا زیادہ سے زیادہ وقت انٹرنیٹ پر ہی گزارا کرتی تھی۔کبھی کبھی وہ ٹیلیفون اور نیٹ کنکشن کے بلوں پر سٹپٹا اٹھتا تھا۔جو بعض دفعہ ہزاروں ریال تک آجاتے تھے۔لیکن وہ مجھے اس سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ اپنے آشنا کے ساتھ میرے تعلقات روز بروز گہرے ہوتے گئے۔جب کئی مرتبہ اس نے میری آواز سن لی۔بلکہ خوب دل بھر کر سن لی تو اب اس نے یہ مطالبہ کرنا شروع کر دیا کہ وہ مجھے دیکھنا چاہتا ہے۔مجھے اس کے اس مطالبے کی کوئی خاص پروا تھی اور نہ ہی میں نے اس سے تعلقات منقطع کرنے کی سوچی۔بلکہ میں تو صرف اس کے مطالبے پر اپنی خفگی و ناراضی کا اظہار کر دیا کرتی تھی۔جبکہ درحقیقت میں اس کے دیدار کی اس سے بھی زیادہ متمنّی |