Maktaba Wahhabi

152 - 158
ای میل کرے گا۔ میں نے اس کے مطالبے کو ٹالنے اور اپنی رائے پر ڈٹے رہنے کی بہت کوشش کی۔مگر میں اس پر قائم نہ رہ سکی۔پتا نہیں کیوں۔؟ یہاں تک کہ میں نے چند شرائط کے ساتھ آواز کے ساتھ گفتگو کرنے کی ہامی بھر لی۔ہم متفق ہوگئے کہ صرف ایک ہی مرتبہ آواز سے گفتگو ہوگی۔ اب ہم نے آواز والی گفتگو کا ذریعہ اختیار کر لیا۔اگرچہ مطلوبہ سسٹم کچھ اتنا معیاری نہیں تھا۔تاہم اس کی آواز بہت ہی پیاری اور اس کی گفتگو انتہائی شیریں اور دل کو موہ لینے والی تھی۔ ایک دن اس نے مجھے کہا کہ تمھاری آواز انٹرنیٹ پر صاف نہیں آرہی۔لہٰذا مجھے اپنا فون نمبر دو۔میں نے اس سے انکار کر دیا۔مجھے اس کی جراَت پر بڑا تعجب ہوا۔جبکہ میں دیر تک اس سے گفتگو کرنے کی بھی ہمت نہ پاسکی۔اللہ کی قسم! مجھے یقین تھا کہ شیطان مردود میرے سر پر سوار تھا۔وہ مجھے اس کی آواز بنا سنوار کر سنا رہا تھا اور میرے دین و اخلاق اور عفت و عصمت سے جنگ چھیڑ کر انھیں بھی چھیننا چاہتا تھا۔یہاں تک کہ وہ دن بھی آگیا کہ میں نے اس سے فون پر بات کی۔اس دن سے میری زندگی میں انحراف اور کج روی شروع ہوگئی۔میں آہستہ آہستہ اس غلط راہ میں بہت ہی آگے نکل گئی۔شیطان مجھے بہت دور بہکا لے گیا۔میں اس سلسلے میں بات کو طول نہیں دیتی۔ جو شخص میرا یہ قصہ پڑھے گا۔وہ یہی سمجھے گا کہ میرا شوہر میرے بارے میں بے پروا تھا۔وہ گھر سے بکثرت غائب رہا کرتا تھا۔نہیں! اصل حقیقت اس کے برعکس ہے۔وہ اپنے کام سے کام رکھتا اور وہاں سے سیدھا گھر آجایا
Flag Counter