نوبت آگئی۔ اب میرے شوہر کو انٹرنیٹ پر بہت غیرت اور غصہ آنے لگا تھا۔چھ ماہ اسی حالت میں گزر گئے۔میں نے کئی جعلی ناموں کے ساتھ لوگوں سے تعلقات پیدا کر لیے۔میں یہ بھی نہیں جانتی تھی کہ وہ نام مردوں کے ہیں یا عورتوں کے۔؟ چَیٹنگ کے ذریعے سے جو بھی مجھ سے بات کرتا میں اسی سے گفتگو کرنا شروع کر دیا کرتی تھی۔حالانکہ میں جانتی بھی تھی کہ یہ بات کرنے والا مردہے۔! ہاں! ایک شخص ایسا تھا کہ جس کی طرف میں بہت ہی زیادہ مائل ہوگئی۔مجھے اس سے بات کرنا اچھا لگتا۔اس کی ظریفانہ گفتگو۔لطائف اور نکتے پسند آتے۔اس کی باتیں بڑی دلچسپ اور جی کو لبھانے والی ہوتیں۔دن گزرتے گئے اور ہم دونوں کے باہمی تعلقات گہرے سے گہرے تر ہوتے چلے گئے۔ ان تعلقات کے قائم ہونے میں تین مہینے لگے۔وہ مجھے اپنی میٹھی میٹھی باتوں سے اپنی طرف کھینچتا چلا گیا۔اس کی گفتگو کے ہر ہر لفظ سے پیار و محبت کے پیمانے چھلکتے تھے۔اس سے شوقِ دیدار دوآتشہ ہوتا گیا۔ہو سکتا ہے کہ اس کے الفاظ تو اس حد تک خوبصورت نہ ہوں۔تاہم شیطان انھیں میرے سامنے خوب مزین کر کے پیش کرتا رہا۔آج تک ہماری ساری کی ساری گفتگو چَیٹنگ کے ذریعے سے صرف زبانی کلامی ہی تھی۔ ایک دن اس نے میری آواز سننے کا مطالبہ کیا جسے میں نے رد کر دیا۔اس نے بڑا ہی اصرار کیا۔حتیٰ کہ پھر اس نے یہ دھمکی دینا شروع کر دی کہ اگر میں نے آواز نہ سنائی تو وہ تحریری گفتگو بھی بند کر دے گا۔نہ چَیٹ اور نہ ہی |