بن سنور کر اچھی شکل و صورت اختیار کر لیا کرتی تھی لیکن اب میرا بناؤ سنگھار کم ہوتے ہوتے ختم ہی ہوگیا۔میں انٹرنیٹ کی اس حد تک دیوانی تھی کہ اپنے شوہر کے سو جانے پر چپکے سے چوری چھپے اٹھ کر انٹرنیٹ کمپیوٹر والے کمرے میں چلی جاتی اور اس کے اٹھنے سے پہلے پہلے چپکے سے دوبارہ بستر میں آدبکتی تھی۔کچھ عرصے کے بعد اسے شاید یہ احساس ہو گیا تھا کہ میں انٹرنیٹ پر بلا وجہ وقت ضائع کرتی رہتی ہوں۔لیکن وہ مجھ پر ترس کھاتا رہا کہ بیچاری اکیلی ہے، والدین اور بہن بھائیوں سے بھی دور ہے۔! اور میں نے اس کے ان مشفقانہ جذبات سے بڑا ناجائز فائدہ اٹھایا۔وہ اس بات پر ناراض ہوتا کہ میں بچوں کے بارے میں لاپرواہی برت رہی ہوں۔اس بات کو لے کر اس نے مجھے کئی مرتبہ ڈانٹ ڈپٹ بھی کی۔جس پر مَیں جھوٹ موٹ رونے لگتی اور اس سے کہتی کہ آپ کو کیا معلوم ہے کہ آپ کے بعد گھر میں کیا ہوتا ہے۔؟ میں ان کا بہت خیال رکھتی ہوں۔ان کی تربیت اور پرورش پر بڑا وقت صَرف کرتی ہوں۔مگر یہ ہیں کہ سارا دن شرارتیں کر کر کے مجھے تھکا کر رکھ دیتے ہیں۔! مختصر یہ کہ میں ہر چیز سے لاپرواہ ہو گئی۔یہاں تک کہ شوہر سے بھی۔! پہلے میری حالت یہ ہوتی تھی کہ میں اس کے گھر سے باہر ہونے کی صورت میں دسیوں مرتبہ اسے فون کیا کرتی تھی اور صرف اس کی آواز سننا چاہتی تھی۔اب جب سے انٹرنیٹ نے گھر میں قدم ڈال لیا اور میری زندگی میں داخل ہو گیا تھا۔اب وہ میری آواز سن ہی نہ پاتا تھا۔سوائے اس کے کہ گھر میں کسی خاص چیز کی ضرورت پیش آجائے تو اس کے لیے کبھی کبھار فون کرنے کی |