جب وہ اپنی حویلی میں داخل ہوئے تو سب سے پہلے ان کے پاس ان کے والد آئے۔وہ عمر رسیدہ بوڑھے تھے۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے انھیں دیکھتے ہی کہا: ابا جان! اب میرا اور آپ کا راستہ الگ الگ ہے۔میں آپ کا کچھ نہیں لگتا اور آپ میرے کچھ نہیں ہیں۔! والد نے کہا:بیٹا! یہ سب کس لیے ہے۔؟ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں مسلمان ہو گیا ہوں۔اور میں نے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی اتباع اور پیروی شروع کردی ہے۔ ان کے والد نے کہا:بیٹا! میرا دین بھی وہی ہے جو تیرا دین ہے۔سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے ان سے مطالبہ کیا کہ اگر یہی بات ہے تو جائیں، غسل کریں اور دھلا ہوا پاک لباس پہن کر آئیں۔تاکہ میں آپ کو بھی وہ تعلیمات سکھلاؤں جو میں سیکھ کر آیا ہوں۔ان کے والدگرامی گئے، غسل کیا اور پاکیزہ لباس پہن کر آگئے۔اب سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے انھیں اسلام کی طرف دعوت دی تو وہ مشرف بہ اسلام ہوگئے۔ پھر سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ اپنے گھر تشریف لے گئے۔وہاں ان کی بیوی ان کے پاس آئیں تو ان سے بھی انھوں نے وہی بات کہی کہ مجھ سے ہٹ کر رہیں، آج سے میری اور آپ کی راہیں الگ الگ ہیں۔نہ میں آپ کا کچھ لگتا ہوں اور نہ ہی آپ میری کچھ لگتی ہیں۔ انھوں نے عرض کیا: |