Maktaba Wahhabi

140 - 158
میرے ماں باپ آپ پر نثار ہوں۔آخر وجہ کیا ہے؟ تو انھوں نے فرمایا کہ میرے اور آپ کے مابین اسلام نے تفریق و علاحدگی کر دی ہے۔جبکہ میں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین اختیار کر لیا ہے۔ اس پر انھوں نے بھی کہا: میرا دین تو وہی ہے جو آپ کا ہے۔اس پر سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے انھیں بھی حکم دیا کہ جاؤ، غسل و طہارت کرو اور اس کے بعد میرے پاس واپس آؤ۔وہ اسی وقت اٹھیں اور روانہ ہو گئیں۔ ان کا ایک بت تھا جس کا نام ’’ذوالشریٰ‘‘ تھا۔وہ اس کی تعظیم کرتے تھے اور سمجھتے تھے کہ جس نے اس کی عبادت و پوجا ترک کی، اسے وہ بت سزا دیتا ہے۔وہ بیچاری ڈر گئی کہ اگر وہ مسلمان ہوگئی تو یہ صنم کہیں انھیں اور ان کے بچوں کو نقصان نہ پہنچائے۔چنانچہ وہ ان کی طرف واپس لوٹ گئیں اور کہنے لگیں: آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں! کیا آپ کو اپنے بچوں پر ذوالشریٰ سے ڈر نہیں لگتا؟ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم جاؤ اور اس بات کی میں تمھیں ضمانت دیتا ہوں کہ ذوالشریٰ ہمارے بچوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔وہ گئیں، غسل کیا اور ان کی خدمت میں حاضر ہوگئیں۔انھوں نے انھیں اسلام کی دعوت پیش کی اور وہ بھی اسلام لے آئیں۔ اب سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے اپنی قوم کے لوگوں میں اِدھر اُدھر چکر کاٹنے شروع کیے۔گھر گھر جاکر لوگوں کو اسلام کی دعوت پیش کی۔ان کی مجلسوں اور بیٹھکوں میں جا نکلتے۔ان کے راستوں میں ان سے ملتے۔لیکن انھوں نے
Flag Counter