Maktaba Wahhabi

119 - 158
اور اس کا دعویٰ ہے کہ وہ اللہ کا نبی ہے۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کا یہ بات سننا ہی تھا کہ ان کے سارے بدن نے جُھر جُھری لی۔ان پر سنسنی چھا گئی۔خوشی سے ان کا دل اچھل کر فضا میں اڑنے لگا۔وہ کھجور پر کانپ کر رہ گئے اور قریب تھا کہ وہ گر ہی پڑیں مگر انھوں نے اپنے آپ کو سنبھالا۔فوراً کھجور سے نیچے اتر آئے اور چلّا چلّاکر اس آدمی سے پوچھنے لگے: تم کیا کہہ رہے ہو؟ تم یہ کیا خبر دے رہے ہو؟ ان کا مالک اس کیفیت کو دیکھ کر ان پر بگڑ پڑا، اس نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور کھینچ کر زور دار تھپڑ ان کے منہ پر دے مارا۔اور کہا: تمھیں اس آدمی سے کیا غرض ہے؟ تمھیں اس خبر میں کیوں دلچسپی ہے؟ جاؤ اور اپنے کام سے کام رکھو۔! سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ خاموش ہوکر رہ گئے اور دوبارہ کھجور پر چڑھ کر اپنا کام کرنے لگے۔یو ں تو وہ کام میں لگے ہوئے تھے۔مگر ان کا دل نبوت والی خبر ہی میں اٹکا ہوا تھا۔وہ چاہتے تھے کہ جلد از جلد اس نبی سے ملاقات کریں۔اور عموریہ والے راہب نے ان کے جو اوصاف بیان کیے تھے۔ان کی تصدیق کرلیں: ’’وہ ہدیہ تو قبول کر لیں گے لیکن صدقہ نہیں کھائیں گے۔ان کے دونوں شانوں کے درمیان مہرِ نبوت ہوگی۔‘‘ جب رات ہوئی تو انھوں نے اپنے پاس موجود کھانے پینے کی تمام اشیا جمع کیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے چل دیے۔وہ اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter