Maktaba Wahhabi

118 - 158
مدینہ منورہ کے یہودی قبیلہ بنی قریظہ کا ایک آدمی آیا جو اس یہودی کا چچازاد(چچیرا)بھائی تھا۔اس نے سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کو خرید لیا اور اپنے ساتھ مدینہ منورہ لے گیا۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے جب مدینہ منورہ، اس کی کھجوروں اور اس کے پتھروں کو دیکھا تو انھیں یقین ہو گیا کہ وہ ارضِ نبوت جس کے اوصاف عموریہ کے راہب نے بیان کیے تھے۔وہ یہی ہے۔اب وہ اطمینان کے ساتھ وہاں رہنے لگے اور منصبِ رسالت پر فائز ہونے والی شخصیت کا انتظار کرنے لگے۔کئی سال اسی طرح گزر گئے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مدت(تیرہ سال)تک مکہ مکرمہ میں بحیثیت نبی سکونت پذیر اور دعوت و تبلیغ کرتے رہے۔اس سارے عرصے میں سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر تک نہ سنا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے یہودی مالک کی خدمت میں شب و روز ہمہ تن مصروف رہا کرتے تھے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں تشریف فرما تھے مگر سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کوئی خبر نہ تھی۔ایک دن وہ اپنے مالک کے نخلستان میں ایک کھجور پر چڑھ کر کام کاج میں مصروف تھے۔ان کا مالک بھی اسی کھجور کے نیچے بیٹھا تھا کہ اس کے چچازاد بھائیوں(قبیلے)میں سے ایک یہودی شخص وہاں آیا اور اس کے پاس کھڑے ہوکر اس نے کہنا شروع کیا: ارے بھئی! اللہ تعالیٰ بنی اوس اور بنی خزرج کے لوگوں کو غارت کرے۔وہ سب قبا میں ایک شخص کے اردگرد جمع ہیں۔جو مکہ مکرمہ سے آیا ہے
Flag Counter