Maktaba Wahhabi

117 - 158
سے ہجرت کرکے اس علاقے میں جائے گا جو دو سیاہ پتھریلی وادیوں کے درمیان ہے۔وہاں کھجوریں بکثرت ہوتی ہیں۔اس نبی کی کچھ علامتیں ہوں گی جو کسی سے پوشیدہ نہ رہ سکیں گی۔وہ ہدیہ تو کھا لیں گے لیکن صدقہ کی کوئی چیز نہیں کھائیں گے۔ان کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت ہو گی۔جب آپ انھیں دیکھیں گے تو پہچان لیں گے۔اگر آپ اس ملکِ عرب تک پہنچ سکتے ہیں تو پہنچ جائیں۔پھر وہ صالح شخص بھی فوت ہوگیا اور اسے دفن کر دیا گیا۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ جب تک اللہ نے چاہا عموریہ میں رکے رہے۔اب وہ کسی ایسے شخص یا قافلے کی تلاش میں تھے جو انھیں اپنے ساتھ سر زمینِ نبوت پرلے جائے۔وہ مسلسل اسی انتظار میں تھے کہ ایک دن قبیلہ بنو کلب(حجاز)کے لوگوں کا وہاں سے گزر ہوا جو تجارت پیشہ تھے۔سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ انھیں اپنے ساتھ اپنے ملک لے جائیں اور اس کے عوض میں وہ انھیں اپنی گائیاں اور بکریاں دے دیں گے۔ انھوں نے اس کی حامی بھر لی۔اس پر سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے اپنی گائیاں بکریاں انھیں دے دیں اور وہ انھیں اپنے ساتھ لے آئے۔جب وہ لوگ وادی القریٰ پہنچے تو ان کے دل میں لالچ و طمع نے گھر کر لیا۔انھوں نے ان پر ظلم ڈھایا۔اور یہ دعویٰ کرنے لگے کہ یہ ان کا زر خرید غلام ہے۔اس لیے انھوں نے انھیں ایک یہودی کے ہاتھوں فروخت کر دیا۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ اپنا دفاع نہ کر سکے اور اس یہودی کے پاس ایک غلام کی حیثیت سے خدمت کرنے لگے۔حتیٰ کہ ایک دن اس یہودی کے پاس
Flag Counter