Maktaba Wahhabi

116 - 158
ہوگیا۔لیکن اپنی زندگی کے آخری لمحات میں اس عیسائی راہب نے سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کو وصیت کی کہ نصیبین(شام)کے علاقے میں مقیم فلاں شخص کے پاس چلے جاؤ۔ انھوں نے ایک بار پھر شام کی طرف رختِ سفر باندھ لیا اور نصیبین والے شخص سے جا ملے۔ایک عرصہ تک اسی کے یہاں سکونت اختیار کیے رہے یہاں تک کہ اسے بھی موت آگئی اور مرنے سے پہلے اس نے وصیت کی کہ عموریہ(شام)میں مقیم فلاں راہب کے پاس چلے جائیں۔ وہ عموریہ چلے گئے اور وہاں کے راہب کے پاس سکونت اختیار کرلی۔انھوں نے کام کاج بھی کیا حتی کہ وہ گائیوں اور بکریوں کے ریوڑوں کے مالک بن گئے۔کچھ عرصہ گزرا تو یہ عابد راہب بھی بیمار ہو گیا اور اسے بھی موت آگئی۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ اس پر بہت غمزدہ ہوئے اور اسے الوداع کرتے ہوئے فرمایا: ’’اے بھلے شخص! اب تم مجھے کس کے پاس جانے کی وصیت کرتے ہو؟‘‘ اس نیک آدمی نے کہا: اے سلمان! اللہ کی قسم! مجھے نہیں لگتا کہ اس وقت لوگوں میں سے کوئی ہماری سطح کا ہو کہ جس کے پاس آپ جائیں۔اس کی مراد یہ تھی کہ لوگ بدل چکے ہیں اور انھوں نے دین میں تحریف کر دی ہے۔ پھر اس نے کہا: ہاں! ایک نبی کی بعثت کا وقت آن پہنچا ہے۔جو ابراہیم علیہ السلام کے دینِ حنیف کے ساتھ مبعوث ہوگا۔وہ سر زمینِ عرب سے اٹھے گا اور پھر اپنے شہر(مکہ مکرمہ)
Flag Counter