Maktaba Wahhabi

114 - 158
ایک تو اجنبی تھے۔دوسرے یہ کہ ابھی نئے نئے ہی ان کے دین مسیحیت میں داخل ہوئے تھے۔ تھوڑا ہی عرصہ گزرا کہ وہ بشپ مرگیا۔اس کی قوم اس کی موت پر بہت غمزدہ ہوئی۔سب لوگ جمع ہوگئے تاکہ غسل وتکفین کے بعد اسے دفن کریں۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے جب ان لوگوں کے حزن و ملال اور غم کی یہ کیفیت دیکھی تو کہنے لگے: تمھارا یہ بشپ کوئی اچھا آدمی نہیں تھا۔بلکہ یہ عیسائیت کے علماے سوء میں سے تھا۔وہ تمھیں صدقہ کرنے کا حکم دیتا اور تمھیں اس کی خوب ترغیب دلاتا۔لیکن جب تم مال و دولت لا کر اس کے پاس جمع کروا دیتے تو وہ اسے اپنا ذاتی خزانہ بنا لیتا تھا۔اور فقرا و مساکین کو اس میں سے کچھ بھی نہیں دیا کرتا تھا۔لوگوں نے پوچھا:تمھارے پاس اس کا ثبوت کیا ہے؟ انھوں نے جواب میں فرمایا:میں تمھیں اس کے خزانے کا پتا دیتا ہوں۔ انھوں نے لوگوں کو اپنے ساتھ لیا اور اس جگہ جا ٹھہرے جہاں اس نے وہ خزانہ چھپا رکھا تھا۔لوگوں نے اس جگہ کو کھودا تو وہاں سے سات بڑے بڑے برتن نکلے جو سونے اور چاندی سے بھرے ہوئے تھے۔ اب لوگوں نے کہنا شروع کر دیا: اللہ کی قسم! ہم اسے دفن نہیں کریں گے۔پھر انھوں نے واقعی اسے لکڑی پر سولی چڑھا دیا اور پتھر مار مار کر سنگسار کر دیا۔ اس کے بعد وہ لوگ ایک دوسرے شخص کو لائے اور اس بشپ کی جگہ اسے کنیسہ میں متعین کر دیا۔سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اس
Flag Counter