Maktaba Wahhabi

113 - 158
پوچھا کہ اس دین عیسائیت کا سب سے بڑا عالم کون ہے؟ انھوں نے جواب دیا:وہ پادری()جو چرچ میں ہے۔[1] سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کنیسہ کی طرف چل پڑے۔انھوں نے وہاں موجود بشپ کو اپنے سارے ماجرے کی خبر دے دی۔اور اسے بتایا کہ میں اس دین کو قبول کرنے کی خواہش رکھتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ کے ساتھ رہا کروں۔آپ کی خدمت کروں۔آپ کے ساتھ ہی عبادت کروں اور آپ ہی سے تعلیم حاصل کروں۔ بشپ نے ان سے کہا:تم میرے ساتھ رہ سکتے ہو۔ اس طرح سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے بشپ کے ساتھ کنیسہ ہی میں رہنا شروع کر دیا۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نیکی کے کاموں، فلاح و بہبود کے امور اور عبادت و بندگی میں کوشاں رہا کرتے تھے۔جبکہ وہ بشپ اپنے دین عیسائیت کا بدترین شخص تھا۔وہ لوگوں کو صدقہ و خیرات کا حکم دیتا۔انھیں اس کی خوب ترغیب دلاتا۔اور جب وہ اسے بکثرت صدقہ و خیرات جمع کروا دیتے تو وہ ان اموال کو اپنے لیے خاص کر لیتا اور خود ان پر سانپ بن کر بیٹھ جاتا، فقرا و مساکین کو نہ دیتا۔ایسی ہی دیگر وجوہات کی بنا پر سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کو اس سے سخت نفرت ہوگئی۔لیکن وہ اس کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں کہہ سکتے تھے۔کیونکہ بشپ کی لوگوں کے یہاں بڑی قدر و منزلت ہوتی ہے۔جبکہ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ
Flag Counter