Maktaba Wahhabi

105 - 158
میں نے اس کے منہ، اس کی آنکھوں اور اس کے ہاتھوں کو خوب گہری نظر سے دیکھا۔کل تک میری یہ ماں مجھے اس خوف کی بنا پر اپنے سے دور جانے سے روکا کرتی تھی کہ میں کہیں بگڑ نہ جاؤں۔میں نے اسے بوسہ دیا، اس پر خوب جی بھر کر رویا اور میرے اردگرد کھڑی میری بہنیں بھی خوب دل کھول کر روئیں۔بالآخر ان لوگوں نے مجھے غسل و تکفین والے اس کمرے سے باہر نکال دیا۔ کئی گھڑیاں بڑی تیزی سے گزر گئیں۔جن کے گزرنے کا مجھے احساس ہی نہ ہوا۔ناگاہ میں نے اپنے آپ کو صف میں کھڑے اس کی نمازِ جنازہ پڑھتے پایا۔اس کی میت بلا حس و حرکت پڑی تھی۔اور امام صاحب ’’اللہ اکبر، اللہ اکبر‘‘ کی آوا زیں دہرا رہے تھے۔میں نے دل و جان کی گہرائیوں سے اس کے لیے دعائیں کیں۔اور یہ دعائیں بھی کیں کہ اللہ مجھے وہ تقصیریں اور کوتاہیاں بھی معاف کر دے جو میں نے اس کے حقِ خدمت میں کی ہیں۔ لوگوں کے ساتھ میں نے بھی اس کے جنازے کو کندھا دیا اور اسے اٹھا کر اس کی آرام گاہ قبرستان کی طرف چل دیے۔میں نے اس کی قبر پر مٹی ڈالنا شروع کر دی میری زبان پر بے ساختہ یہ دعا جاری تھی: ’’اَللّٰھُمَّ ثَبِّتْھَا، اَللّٰھُمَّ ثَبِّتْھَا‘‘ ’’اے اللہ! اسے ثابت قدم رکھنا۔اے اللہ! اسے ثابت قدمی عطا کرنا۔‘‘ سارا دن تو تعزیت کرنے والوں کے مابین گزر گیا۔لیکن اب رات کا ماجرا کچھ اور ہی تھا۔ میں آج ذرہ جلدی ہی اپنے بیڈ روم میں داخل ہو گیا۔تمام لائٹیں آف
Flag Counter