Maktaba Wahhabi

73 - 253
شرک سے بیزار اور اللہ کے دشمنوں سے برسرپیکار رہے ہیں، انہیں کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَـٰذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُواۗ وَاللّٰهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٨﴾) (سورۃ آل عمران: آیت 68) یعنی: ’’بلاشبہ ابراہیم (علیہ السلام) سے قریب تر وہ لوگ تھے جنہوں نے ان کی پیروی کی اور یہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) اور اس پر ایمان لانے والے اور اللہ تعالیٰ ایمان لانے والوں کا حامی و ناصر ہے۔‘‘ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو ابراہیم علیہ السلام کے قریب تر اس لیے تھے کہ انہوں نے ان کے دین کی اتباع کی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں کہا کہ ابراہیم علیہ السلام میرے دین پر تھے، بلکہ فرمایا کہ میں ابراہیم علیہ السلام کے دین پر چل کر صراط مستقیم پا گیا ہوں۔ (واہ کیا اطاعت شعاری اور وفاکشی ہے) جبکہ تم کہتے ہو کہ ابراہیم علیہ السلام یہودی تھے یا عیسائی تھے یہ کہنا گوارہ نہیں کرتے کہ ہم ان کے اسی دین کی اتباع کر لیں جس کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہین جن کی تصدیق ہماری کتابیں کر رہی ہیں۔ فرمایا: (قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَبِّي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ دِينًا قِيَمًا مِّلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۚ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿١٦١﴾) (سورۃ الانعام: آیت 161) یعنی: ’’اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ ان سے کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار نے مجھے سیدھی راہ دکھلائی ہے یہی وہ مستحکم دین ہے جو ابراہیم (علیہ السلام) کا طریق زندگی تھا اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے‘‘۔ اور یہ بات نہ بھولو کہ: (وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ للّٰهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ وَاتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۗ وَاتَّخَذَ اللّٰهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا ﴿١٢٥﴾) (سورۃ النساء: آیت 125) یعنی: ’’اس شخص سے کس کا دین بہتر ہو سکتا ہے جس نے اللہ کے سامنے اپنا سرخم کر دیا ہو۔ اور وہ ہو بھی نیک اور اس نے ابراہیم علیہ السلام کے دین حنیف کی
Flag Counter