سے، مسافر کا مقیم سے، آنے والے کا جانے والے سے اور بیمار کا تندرست سے کروں گا، جب تم میں سے کوئی شخص اپنے دوست سے ملاقات کرے گا تو یہ ضرب المثل اس کی زبان پر ہو گی: ’’سعد تو تو بچ جا سعید تو مارا گیا۔‘‘ یا پھر یہ ہو گا کہ تمہارے نیزے میرے لیے سیدھے ہو جائیں گے، منبر پر جھوٹ بولنا دائمی رسوائی کا باعث ہوتا ہے، اگر تمہارے سامنے میرا کوئی جھوٹ ثابت ہو جائے تو تمہارے لیے میری نافرمانی کرنا جائز ہو گا۔[1] اگر تم میں سے کسی پر رات کے وقت ڈاکہ پڑے تو اس کی ذمہ داری مجھ پر آئے گی اور اس کا نقصان میں پورا کروں گا۔ جو ڈاکو گرفتار ہو کر میرے پاس آئے گا میں اس کا خون گرا دوں گا، میں تمہیں اتنی مہلت دیتا ہوں جتنے عرصہ میں کوئی خبر لے کر کوفہ جائے اور پھر واپس آ جائے۔ خبردار! میں کسی سے زمانہ جاہلیت کا دعویٰ نہ سننے پاؤں اگر میں نے کسی سے اس قسم کی کوئی بات سن لی تو میں اس کی زبان کاٹ ڈالوں گا، تم لوگوں نے وہ کام کرنا شروع کر دئیے ہیں جو قبل ازیں موجود نہیں تھے اور ہم نے بھی ہر گناہ کی سزا مقرر کر رکھی ہے۔ اگر کوئی کسی کو ڈبوئے گا تو میں اسے ڈبو دوں گا جو کسی کو جلائے گا اسے ہم جلائیں گے، اگر کوئی کسی کے گھر میں نقب لگائے گا تو میں اس کے دل میں سوراخ کر دوں گا۔ جو کسی کے لیے قبر کھودے گا تو میں اسے زندہ درگور کر دوں گا۔ اپنے ہاتھوں اور زبانوں کو مجھ سے روک کر رکھو میں بھی اپنے ہاتھوں اور ایذا رسانی کو تم سے روک کر رکھوں گا۔ عام رسم و دستور سے ہٹ کر اگر کسی نے کوئی حرکت کی تو میں اس کی گردن اڑا دوں گا۔
میرے اور کچھ لوگوں کے درمیان عداوت چلی آ رہی ہے مگر اب میں نے اسے اپنے کانوں کے پیچھے اور قدموں کے نیچے ڈال دیا ہے، تم میں جو لوگ نیک ہیں وہ اپنی نیکی میں اضافہ کر دیں اور جو برے اور بدکار ہیں وہ اپنی برائی اور بدکاری سے باز آ جائیں۔ اگر مجھے معلوم ہو گیا کہ کسی شخص کو میری دشمنی نے مار ڈالا ہے تو میں اس کا پردہ چاک نہیں کروں گا یہاں تک کہ وہ اعلانیہ مجھ سے روگردانی نہ کرے، اگر ایسا ہوا تو میں اسے دم نہیں لینے دوں گا۔ اب تم نئی زندگی شروع کرو اور اپنے کاموں میں نئے سرے سے مصروف ہو جاؤ، کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو ہمارے آنے سے رنجیدہ ہوئے مگر وہ عنقریب خوش ہو جائیں گے اور جو خوش ہوئے وہ رنجیدہ ہونے لگیں گے۔[2] اے لوگو! ہم لوگ تمہارے سردار ہیں اور تمہارا دفاع کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو حکومت دی ہے ہم اس کے تحت تم پر حکومت کریں گے، اللہ نے ہمیں جو مال غنیمت عطا کیا ہے اس سے ہم تمہاری حفاظت کریں گے۔ ہمارا حق تم پر یہ ہے کہ تم ہماری مرضی کے مطابق ہماری اطاعت کرو اور تمہارا حق ہم پر یہ ہے کہ ہم تم میں عدل کریں۔ تم ہماری خیر خواہی کر کے اپنے آپ کو ہمارے عدل اور مال کا حق دار بناؤ۔ جان لو کہ میں جس قدر بھی کوتاہی کروں تین باتوں میں ہرگز کوتاہی نہیں کروں گا: کوئی ضرورت مند آدھی رات کے وقت بھی میرے پاس آئے میں اس سے روپوش نہیں ہوں گا، کسی کی تنخواہ یا وظیفہ کو وقت پر ادائیگی سے نہیں روکوں گا اور نہ تمہارے لیے کوئی فوج رکھوں گا۔ اپنے حکمرانوں کی اصلاح کے لیے اللہ سے دعا کیا کرو، وہ تمہارے حکمران ہیں اور تمہیں ادب
|